ایک مجلس میں بیوی اپنے میاں کے بارے یہ شکایت کر رہی تھی کہ اگر میرا شوہر میری عزت کرنا شروع کر دے تو ہمارے سارے جھگڑے ختم ہو جائیں، سب مسئلے حل ہو جائیں۔ مجھے اپنے شوہر سے صرف عزت چاہیے عزت جبکہ یہ ہر وقت مجھ سے محبت جتلانے میں لگے رہتے ہیں۔ چونکہ عزت کرنے کے لیے درد سر لینی پڑتی ہے لہذا انہیں وہ دینا مشکل لگتی ہے۔ اور محبت کے دعووں پر پیسے نہیں لگتے لہذا انہیں یہ آسان لگتا ہے۔میں نے بیوی سے پوچھا کہ آپ کا خاوند آپ کو مارتا ہے؟ کہنے لگیں...
دوست کا کہنا ہے کہ مجھے اپنی بیوی سے محبت ہے لیکن مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میری بیوی مجھ سے محبت نہیں کرتی ہے تو کوئی ایسا وظیفہ بتلا دیں کہ وہ مجھ سے محبت کرنے لگ جائے۔ جواب: اس سے ملتے جلتے سوالات اکثر لوگ کرتے ہیں، کسی کی بیوی اس سے محبت نہیں کرتی تو کسی کی بیوی اس کی فرمانبردار نہیں ہے۔ اور اسے اپنی بیوی کو فرمانبردار بنانے کے لیے وظیفہ چاہیے۔ اور پوچھنے والے کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ جس سے پوچھ رہے ہیں، وہ پوچھنے والے سے زیادہ کسی ایسے وظیفے کی...
ایک ایسے نوجوان نے فون کیا کہ جو اپنی بیوی سے علیحدگی چاہ رہا تھا۔ اس کی آدھے گھنٹے کی گفتگو کا خلاصہ یہ تھا کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ اس لیے نہیں رہ سکتا کہ اس کی بیوی دانشور (intellectual) بالکل نہیں ہے۔ اس کا کسی علمی اور فکری بحث میں دل بالکل بھی نہیں لگتا۔ وہ ہر وقت کپڑے لتے کی باتیں کرتی ہے۔ اسے بننے سنورنے میں دلچسپی ہے۔ شاپنگ اس کا پسندیدہ ٹاپک ہے۔ دوسری عورتوں کو ڈسکس کرنے میں وہ خوب دلچسپی رکھتی ہے۔ میں نے کہا کہ فکری بحث کرنی ہے تو دانشور...
یہ آپ کی اپنی بیوی ہے، اس پر بلا وجہ کی ٹینشن نہ نکالیں۔ آپ اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں تو ایسے معلوم ہوتا ہے کہ اس معاشرے کا ہر فرد افراتفری کے عالم میں زندگی گزار رہا ہے۔ ہر شخص عجلت میں ہے، اگر کوئی دعوت ولیمہ پر جا رہا ہے تو گاڑی ایسے ڈرائیو کر رہا ہوتا ہے جیسے کسی کے جنازے پر پہنچنا ہو۔ یہ معاشرہ جلد بازوں اور عجلت پسندوں کا معاشرہ بن چکا ہے۔ اور جہاں عجلت اور جلد بازی ہوتی ہے، وہاں ٹینشن بڑھ جاتی ہے۔ہماری معاشرتی زندگی کا دوسرا برا پہلو کاموں کا...
ایک دوست نے ایک عیسائی مصنف علی سینا کی ایک کتاب ”انڈر سٹینڈنگ محمد“ کا اردو ترجمہ پڑھنے کو دیا اور ساتھ ہی اس پر تبصرہ کرنے کو کہا۔ آج فرصت میں کتاب دیکھنے کا موقع ملا، اور میرا فوری تبصرہ تو یہی تھا کہ اسے کتاب کہنا کتاب کی توہین ہے۔ پوری کتاب رسول اللہ پر گالم گلوچ سے بھری پڑی ہے۔ اس کتاب کو پڑھ کر ابکائیاں تو کی جا سکتی ہیں، کوئی جواب نہیں دیا جا سکتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جواب کسی علمی دعوی کا ہوتا ہے نہ کہ گالم گلوچ کا۔ گالم...