• کبھی وہابیوں کے لیے بھی نعت پڑھ دیں

    نعت کے بریلوی اور وہابی ذوق میں بہت فرق ہے۔ بریلوی نعت خوانوں نے جو نعتیں پڑھی ہیں، ان میں رسول اللہ ﷐ کی ذات سے محبت اور آپ کی مدح وثناء کا پہلو غالب ہے جبکہ دیوبندی اور اہل حدیث نعت خواں جب نعت پڑھتے ہیں تو اس میں رسول اللہ ﷐ کی اطاعت وفرمانبرداری اور آپ کے اسوہ کی اتباع کو زیادہ فوکس کیا جاتا ہے۔ تو دونوں مکاتب فکر اپنے مجموعی شعوری ڈھانچے اور کلچرل ساخت کے مطابق نعت پڑھ رہے ہیں۔ بلاشبہ بریلوی مکتب فکر کے پاس زیادہ پروفیشنل نعت خواں موجود ہیں کہ انہوں نے...


  • مزدور کا روزہ

    دوست کا سوال ہے کہ مزدور جو کہ تعمیراتی کاموں یا اینٹوں کے بھٹوں پر مزدوری کرتے ہیں، ان کے لیے جون جولائی کے مہینوں کی گرمی میں روزہ رکھنا بہت مشکل ہے، تو ان کے روزے کا کیا حکم ہے؟ جواب: اللہ عزوجل نے دو وجوہات سے روزہ چھوڑنے کی رخصت دی ہے؛ سفر اور مرض۔ بس مریض اور مسافر کے لیے روزہ چھوڑنے میں رخصت ہے لیکن اس کے لیے حکم یہی ہے کہ دوسرے دنوں میں جبکہ وہ صحت مند ہو یا مقیم ہو، روزوں کی قضا ادا کرتے ہوئے ان کی گنتی پوری کرے۔ مریض اور...


  • کیا ہارٹ ٹرانسپلانٹیشن سے پرسینیلٹی بدل جاتی ہے؟

    تو پچھلی دو اقساط سے ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ “قلب” کو “دماغ” کے معنی میں لینا قرآن مجید کے ادنی سے طالب علم کے لیے بھی ممکن نہیں ہے سوائے اس کے کہ وہ باطنی تاویلات شروع کر دے یعنی ایسی تاویلات کہ جن کا کوئی سر پیر ہی نہ ہو۔ اور لوگوں نے قرآن مجید کی تفسیر وبیان میں ایسی تاویلات ہر دور میں کی ہیں۔ اس حوالے سے عصر حاضر میں سرسید اور پرویز کی مثالیں ہی کافی ہیں۔ دیکھیں، وہ کتنے اعتماد سے قرآن مجید کے الفاظ کی ایسی تاویل کر رہے ہوتے ہیں کہ...


  • قرآنی لفظ "قلب" سے کیا مراد ہے؟ قسط دوم

    قرآن مجید میں قلب سے متعلقہ تین اور اصطلاحات کثرت سے استعمال ہوئی ہیں؛ فواد، صدر اور لُب۔ قرآن مجید اس معاملے میں بالکل واضح ہے کہ ایمان کا محل اور مقام انسانی ذہن نہیں بلکہ دل ہے جیسا کہ مسلمان اور مومن کا فرق بیان کرتے ہوئے ایمان کے دعویدار نئے نئے مسلمانوں سے یوں ارشاد ہے: وَلَكِن قُولُوا أَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ الإِيمَانُ فِي قُلُوبِكُمْ۔ ترجمہ: اور لیکن تم یہ بات کہہ لو کہ ہم نے اسلام قبول کیا ہے اور [رہی ایمان کی بات تو] ایمان ابھی تک تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا۔ ایک اور جگہ اصحاب...


  • قرآنی لفظ "قلب" سے کیا مراد ہے؟ قسط اول

    قرآن مجید فصحیح عربی زبان میں نازل ہوا، اس عربی زبان میں کہ جسے اہل عرب بولتے تھے اور جس سے وہ واقف تھے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: إِنَّا أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ترجمہ: ہم نے اس قرآن کو عربی زبان میں نازل کیا تا کہ تم سمجھ سکو۔ تو عرب اسی صورت قرآن مجید کو سمجھ سکتے تھے جبکہ یہ ان کی بولی میں نازل ہوتا لہذا قرآن مجید کے معانی ومفاہیم کو متعین کرنے میں ادب جاہلی کو ایک مصدر کی حیثیت حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت عبد اللہ ابن عباس ﷜ فرماتے ہیں...