نعت کے بریلوی اور وہابی ذوق میں بہت فرق ہے۔ بریلوی نعت خوانوں نے جو نعتیں پڑھی ہیں، ان میں رسول اللہ کی ذات سے محبت اور آپ کی مدح وثناء کا پہلو غالب ہے جبکہ دیوبندی اور اہل حدیث نعت خواں جب نعت پڑھتے ہیں تو اس میں رسول اللہ کی اطاعت وفرمانبرداری اور آپ کے اسوہ کی اتباع کو زیادہ فوکس کیا جاتا ہے۔ تو دونوں مکاتب فکر اپنے مجموعی شعوری ڈھانچے اور کلچرل ساخت کے مطابق نعت پڑھ رہے ہیں۔ بلاشبہ بریلوی مکتب فکر کے پاس زیادہ پروفیشنل نعت خواں موجود ہیں کہ انہوں نے اس پر زیادہ محنت کی ہے لیکن ان میں دو مصیبتیں ہیں؛ ایک یہ کہ دوران نعت مخالف مکاتب فکر پر فقرہ کسنے سے باز نہیں آتے اور دوسرا یہ کہ شرکیہ الفاظ کثرت سے استعمال ہوتے ہیں۔
ایسے میں بہت ضروری ہے کہ اچھے بریلوی نعت خواں حضرات کو چاہیے کہ دیوبندیوں اور اہل حدیثوں کے لیے بھی نعت پڑھیں جیسا کہ سلفیوں نے ان کے لیے بھی قرآن پڑھا ہے۔ دیوبندی اور خاص طور جماعت اسلامی کے نعت خوان حضرات نے ایسا بہت سا کلام پڑھا ہے کہ جس میں شرکیہ الفاظ نہیں ہیں تو مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ بریلوی نعت خواں حضرات کو ایسا کلام پڑھنے میں کیا مانع ہے؟ مجھے فصیح الدین سہروردی وغیرہ جیسے نعت خوانوں کی آواز پسند ہے اور دل کرتا ہے کہ کاش ان کی آواز میں کوئی ایسی نعت مل جائے کہ جس میں شرکیہ کلام نہ ہو لیکن بہت ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتی۔ شاید ان سب کا مزاج ہی ایسا بن گیا ہے کہ وہ ایسی نعتیں پڑھ ہی نہیں سکتے یا وہ پڑھنا نہیں چاہتے حالانکہ ایسا ایسا خوبصورت کلام اور بڑے بڑے شعراء کا موجود ہے لیکن وہ کسی دیوبندی نعت خواں نے تو پڑھا ہو گا البتہ بریلوی نے نہیں۔
تو ایسے میں بڑے بھائیوں سے گزارش یہ ہے کہ کبھی کبھار نعت چھوٹے بھائیوں کے لیے بھی پڑھ دیا کریں۔ اور آپ کے چھوٹے بھائیوں کو کیسا کلام پسند ہے، تو اس کے لیے درج ذیل کلام سن لیں۔ یہ ماہر القادری صاحب کا کلام ہے کہ جسے نعمان شاہ بخاری نے پڑھا ہے اور بہت عمدہ پڑھا ہے اور بنوریہ میڈیا نے اسے شائع کیا ہے۔ لیکن بہر حال ورائٹی انسان کو پسند ہے کہ انسان کسی ایک ہی کو بار بار نہیں سن سکتا۔ یا شاہ صاحب کا اسٹائل حدر کا ہے اور کبھی مشق میں سننے کا دل کرتا ہے۔ تو اس لیے یہ عرض کر دی۔ اور اگر کسی بھائی کے نالج میں ایسے اور بھی اچھے نعت خواں ہوں جو شرکیہ کلام نہ پڑھتے ہوں تو کمنٹس میں شیئر کر دیں۔ مزید یہ کہ جس طرح اہل حدیث حضرات نے تلاوت قرآن مجید میں اچھے قراء پیدا کیے ہیں اور اس میں وہ بریلوی حضرات سے کافی آگے ہیں تو انہیں نعت کے میدان کو بھی فوکس کرنا چاہیے اور اچھے منجھے ہوئے نعت خوان پیدا کرنے چاہییں۔
بعض اوقات کسی بریلوی نعت خواں کی پڑھی ہوئی کوئی نعت دل کو لگ جائے تو پھر اس کی سلفی تاویل کر لیتا ہوں اور تاویل سے وہ نعت تو سلفی بن جاتی ہے لیکن ہر کسی کو شاید اتنی توفیق حاصل نہ ہو تو اسی لیے گزارش کر دی کہ بریلوی کبھی دیوبندی اور اہل حدیثوں کے لیے بھی نعت پڑھ دیں۔ اور اہل حدیث اس میدان کی طرف توجہ کر کے اچھے نعت خواں پیدا کریں کہ بلاشبہ نعت کا سننا یقینی طور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شعوری اور جذباتی تعلق میں اضافے کا باعث بنتا ہے بشرطیکہ کلام اچھا ہو اور پڑھنے والا بھی عمدہ ہو۔