تعارف


اصل نام محمد زبیر نام ہے۔ بعد میں تحریر میں حافظ محمد زبیر لکھنا شروع کر دیا۔ جب ڈاکٹریٹ مکمل ہو گئی تو اب ڈاکٹر حافظ محمد زبیر کہلاتے ہیں۔ کبھی کبھی قلمی نام سے بھی مضامین لکھتے ہیں جو کہ ابوالحسن علوی ہے۔والد صاحب کا نام ملک نور خان ہے اور اعوان فیملی سے تعلق ہے۔ حافظ صاحب کی پیدائش 1979ء میں آبائی گاؤں تحصیل پنڈی گھیب ضلع اٹک کی ہے۔ ریاضی میں گریجویشن کے بعد 1999ء میں اعلی تعلیم کے لیے لاہور آگئے اور اس کے بعد سے تا حال لاہور میں ہی مقیم ہیں۔

تعلیم


دینی تعلیم کے طور شروع میں حفظ کیا اور اس کے بعد جامعہ رحمانیہ لاہور سے درس نظامی مکمل کیا۔ دنیاوی تعلیم میں پنجاب یونیورسٹی سے عربی اور سیاسیات میں ایم اے کیا ہے۔ 2012ء میں پنجاب یونیورسٹی ہی سے علوم اسلامیہ میں پی ایچ ڈی مکمل کی ہے۔ علاوہ ازیں تجوید اور سبعہ عشرہ قراءت بھی پڑھی ہوئی ہے۔

تدریس و تحقیق


پہلی باقاعدہ ملازمت جامعہ رحمانیہ میں بطور استاذ کے تھی، وہاں اصول حدیث، اصول فقہ، اصول تفسیر، عقیدہ، تقابلی فقہ، منطق اور بلاغت کے مضامین پڑھائے۔ اس کے ساتھ قرآن اکیڈمی لاہور میں بطور ریسرچ ایسوسی ایٹ ملازمت کی کہ جس میں تدریس اور تحقیق دونوں ذمہ داریاں تھیں۔ یہ ملازمت 2004ء سے 2012ء تک رہی۔ بعد ازاں 2012ء سے 2022ء تک کامساٹس یونیورسٹی لاہور میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر ملازمت کی اور یونیورسٹی کی جامع مسجد میں دس سال خطبہ جمعہ کی ذمہ داری بھی ادا کی۔ 2022ء کے نصف ثانی میں رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی لاہور کو بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر کے جوائن کیا۔

کتب


  1. مکالمات:

    یہ دس کتابچوں کا مجموعہ ہے کہ جن میں روایت اور جدیدیت، اسلامائزیشن آف سائنسز اینڈ سوشل سائنسز، آسان دین، ازدواجی زندگی، تعلق کی سائنس، سیکس، سائیکالوجی اور سوسائٹی، خوابوں کی تعبیر کے اصول و ضوابط، نظر بد، آسیب اور جادو کا علاج، ڈیپریشن کا علاج اور شمالی علاقہ جات کی سیر و سیاحت کے لیے گائیڈ بُک
  2. مکالمہ:

    یہ وجود وعلم، ایمان والحاد، توحید وشرک، روایت وجدیدیت، سیرت وتاریخ، فلسفہ وسائنس، مذہب و ریاست، لسانیات و نفسیات، معاشرت و معیشت، تعلیم وتحقیق، تزکیہ وتصوف، فنون لطیفہ واسلام، امن وجنگ، اعلام و شخصیات، مسالک وجماعتیں، طنز و مزاح اور حجیت حدیث سے متعلق ساڑھے چار سو سے زائد موضوعات پر کالموں کا مجموعہ ہے۔
  3. وجود باری تعالی؛ مذہب، فلسفہ اور سائنس کی روشنی میں:

    الحاد کے موضوع پر ہے۔ اس کتاب میں فلسفہ، سائنس اور مذہب کی روشنی میں خدا کے وجود اور انکار کے دلائل پر بحث کی گئی ہے۔
  4. اسلام اور مستشرقین:

    اس کتاب میں مغربی مفکرین اور اسکالرز کی قرآن، حدیث، سنت، فقہ اور تاریخ اسلام کے حوالے سے منفی کاوشوں کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔
  5. صالح اور مصلح:

    اس کتاب میں خیر القرون کے دور سےتزکیہ نفس اور اصلاح احوال کے منہج کو تفصیل سے پیش کیا گیا ہے۔ کتاب کا بنیادی موضوع تربیت اور اصلاح احوال ہے۔
  6. فکر غامدی:

    جاوید احمد غامدی کے افکار ونظریات کا ایک تجزیاتی مطالعہ ہے۔
  7. مولانا وحید الدین خان؛ افکار ونظریات:

    مولانا وحید الدین خان صاحب کے افکار ونظریات کا ایک تجزیاتی مطالعہ ہے۔
  8. عصر حاضر میں تکفیر،خروج، جہاد اور نفاذ شریعت کا منہج:

    معاصر مذہبی انتہا پسندی کا ایک تجزیاتی مطالعہ ہے۔
  9. چہرے کا پردہ واجب، مستحب یا بدعت؟:

    چہرے کے پردے کے بارے میں علماء اور اسکالرز کے تینوں قسم کے موقف کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔
  10. تحریک تجدد اور متجددین:

    سید جمال الدین افغانی، مفتی محمد عبدہ، رشید رضا، ڈاکٹر طہ حسین مصری، توفیق الحکیم، ڈاکٹر یوسف القرضاوی، ڈاکٹر وہبہ الزحیلی، مصطفی کمال اتاترک، سر سید احمد خان، غلام احمد پرویزاور پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری کے افکار ونظریات پر بحث ہے کہ وہ روایت کے دائرے میں ہے یا جدیدیت کے خانے میں۔
  11. مقالات سنت و حدیث:

    صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی احادیث کی صحت، حسن لغیرہ حدیث کی حجیت اور سنت کی شرعی حیثیت اور درجات کے بارے مفصل بحث کی گئی ہے۔
  12. اسلامی نظریہ حیات:

    جدیدیت اور ما بعد جدیدیت کے تناظر میں اختصار کے ساتھ اسلامی بیانیے کو پیش کیا گیا ہے۔
  13. تحقیق اور اصول تحقیق:

    علوم اسلامیہ میں تحقیقی طریق کار اور اصول تحقیق کے موضوع پر چند خطابات کا مجموعہ ہے۔
  14. تجوید کی تدریس کا طریق کار:

    تجوید کی تعلیم کے طریقوں پر مفصل بحث ہے جو کہ عربی زبان سے ترجمہ ہے۔
  15. اسلام میں زوجین کے حقوق:

    میاں بیوی کے حقوق پر ایک مختصر رسالہ ہے جو عربی سے ترجمہ ہے۔
  16. عصر حاضر میں اجتماعی اجتہاد؛ ایک تجزیاتی مطالعہ:

    پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے۔
  17. مقالات عقیدہ ومنہج:

    توحید اسماء وصفات، عقلیات ابن تیمیہ وابن حزم، نظری تصوف، منہجِ سلف ، تعامل بین المسالک اور حقوق نسواں پر تفصیلی بحث موجود ہے۔


انٹرویو