ایک دوست نے ایک عیسائی مصنف علی سینا کی ایک کتاب ”انڈر سٹینڈنگ محمد“ کا اردو ترجمہ پڑھنے کو دیا اور ساتھ ہی اس پر تبصرہ کرنے کو کہا۔ آج فرصت میں کتاب دیکھنے کا موقع ملا، اور میرا فوری تبصرہ تو یہی تھا کہ اسے کتاب کہنا کتاب کی توہین ہے۔ پوری کتاب رسول اللہ پر گالم گلوچ سے بھری پڑی ہے۔
اس کتاب کو پڑھ کر ابکائیاں تو کی جا سکتی ہیں، کوئی جواب نہیں دیا جا سکتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جواب کسی علمی دعوی کا ہوتا ہے نہ کہ گالم گلوچ کا۔ گالم گلوچ کا جواب صرف اور صرف صبر ومصابرت ہے۔ اور علمی دعوی، علمی حقائق کی بنیاد پر ہوتا ہے، اصول تحقیق اور مناہج بحث کی روشنی میں ہوتا ہے نہ کہ ذہنی وساوس اور اوہام کی بنیاد پر۔ اس مصنف کی تحریر کا ہر ہر صفحہ چیخ چیخ کر یہ پکار رہا ہے کہ یہ نفسیاتی مریض ہے اور جس مرض میں یہ مبتلا ہے، اسے ذہنی اختلال (psychosis) کی بیماری کہتے ہیں کہ جس میں انسان کے جذبات اور خیالات میں کوئی معقول اور بامعنی ربط موجود نہیں ہوتا۔ دوسرا نفسیاتی مرض جو اس مصنف کو لاحق ہے وہ اسلامو فوبیا (Islamophobia) ہے۔ علی سینا کے بقول اس کی زندگی کا مقصد اسلام کا خاتمہ ہے۔ ابھی تو اور بھی بہت سے مرض ذہن میں آ رہے ہیں کہ جن میں یہ شخص مبتلا ہے لیکن تحریر لمبی ہو جائے گی۔ بس مختصراً یہ عرض ہے کہ جن لوگوں کو استشراق (oriental-ism) کے موضوع سے کچھ دلچسپی ہے تو ان کے لیے اتنا کہنا ہی کافی ہے کہ علی سینا کی اس تحریر کی علمی قدر قیمت کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ اس کا دیباچہ ”ابن وراق“نے لکھا ہے یعنی چور کا گواہ جیب کترا۔
صحیح بات تو یہی ہے کہ ملحدوں اور مرتدوں کی ایک جماعت ایسی بھی ہے کہ جسے قرآن مجید ہٹ دھرم کہتا ہے اور ایسے لوگ رسول اللہ کے زمانے میں بھی موجود تھے، انھیں اگر کوئی معجزہ بھی دکھایا جاتا تو وہ کہتے کہ ہماری آنکھوں پر جادو کر دیا گیا ہے۔ اور آج کل کے ملحدوں اور مرتدوں کو بھی عقلی ومنطقی دلیل تو کجا، آپ خدا بھی دکھا دیں، تو بھی ایمان نہیں لائیں گے بلکہ یہی کہیں گے کہ یہ خطائے حس (hallucination) ہے۔ بس مصطلحات بدل گئی ہیں، رویے وہی ہیں۔ نفسیات اور سائنس کی چند اصطلاحات ان کے ہاتھ لگ گئی ہیں کہ جنہیں یہ گھما پھرا کر دین اسلام کے خلاف استعمال کرتے رہتے ہیں اور ان کا علاج یہی ہے کہ انہی مصطلحات کو ان کے خلاف استعمال کیا جائے۔ اب کے مذہبی لوگ بہت پڑھے لکھے اور ذہین ترین افراد ہیں۔ یہ ملحد ان کے خلاف نفسیات کی دو چار اصطلاحات کیا استعمال کریں گے کہ وہ نفسیات کا پورا انسائیکلو پیڈیا ان پر انڈیل دیں گے۔ اگر آپ کسی ملحد کو کہیں کہ میری دعا قبول ہو جاتی ہے تو وہ جواب میں کہے گا کہ یہ احتمال (probability) ہے اور کچھ نہیں۔ تو تمہاری سائنس بھی تو احتمال (probability) ہو سکتی ہے، کیا یہ ممکن نہیں ہے کہ تم بندر کی بجائے سور کی اولاد ہو، جیسا کہ اب بعض بیالوجسٹ یہ دعوی کر رہے ہیں کہ مذکر سور نے مونث چمپینزی سے تعلق قائم کیا تو انسان نکل آیا، ایوولوشن والا انسان۔