امام ابن تیمیہ کا کہنا ہے کہ متکلمین کے ”قانون کلی“ کے تینوں مقدمات باطل ہیں۔ پہلا مقدمہ یہ کہ نقل اور عقل میں تعارض ہو سکتا ہے تو ہم نے واضح کر دیا ہے کہ یہ محال یعنی ناممکن ہے۔ اور اگر ایسا نظر آ رہا ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ یا تو نقل صحیح نہیں ہے یعنی وہ ثابت شدہ ہی نہیں ہے یا پھر عقل صریح نہیں ہے یعنی اس کی وہ دلالت کہ جس سے نقل کا تعارض دکھلایا جا رہا ہے، صراحتا نہیں ہے۔ تو نقل صحیح اور عقل صریح میں کبھی...
امام ابن تیمیہ کا کہنا ہے کہ متکلمین یعنی اشاعرہ نے ”قانون کلی“ فلاسفہ کی جماعت سے متاثر ہو کر اپنایا ہے بلکہ امام صاحب نے یہ بھی نقل کیا ہے کہ امام غزالی ”الشفاء“ نے بیمار کر دیا اور ”الشفاء“ معروف فلسفی ابن سینا متوفی 428ھ کی کتاب ہے۔ اشاعرہ میں سے پہلے پہل قاضی ابو بکر الباقلانی متوفی 402ھ نے تعارض کی صورت میں عقل کو نقل پر ترجیح دینے کی بات کی۔ شوافع میں سے ابو حامد الاسفرائینی متوفی 406ھ اپنے معاصر شافعی عالم دین ابو بکر الباقلانی کے افکار کا رد کرتے تھے۔ اس کے بعد...
ڈاکٹر زاہد صدیق مغل صاحب کا کہنا ہے کہ عقل ونقل کے تعارض اور باہمی کشمکش میں امام ابن تیمیہ کا کیا موقف ہے؟ اس بارے اگر وضاحت ہو جائے تو ایک نیا تںاظر بھی سامنے آ جائے گا۔ در اصل زاہد مغل صاحب، عمار خان ناصر صاحب اور عثمان رمزی صاحب متکلمین کے حوالے سے ایک بحث شروع کیے ہوئے ہیں کہ عقل ونقل کی کشمکش میں متکلمین یا خاص طور اشاعرہ کا موقف کیا رہا ہے۔ میں نے ابھی ان تمام حضرات کی یہ بحث مکمل طور نہیں پڑھی ہے۔ لہذا یہ سلسلہ ہائے مضامین اس جاری...
بعض دوستوں نے یہ سوال کیا ہے کہ کیا کوئی کلمہ گو کسی صورت کافر اور مشرک نہیں ہو سکتا اور آپ کا اس بارے کیا وہی موقف ہے، جو غامدی صاحب کا ہے؟جواب: کلمہ گو کا کافر اور مشرک ہونا ایک بات ہے اور کلمہ گو کو کافر اور مشرک کہنا دوسری بات ہے، دونوں میں فرق ہے۔ اور اس دوسرے عمل کو تکفیر کہتے ہیں یعنی کسی کو کافر ڈیکلیئر کرنا۔ ایک کلمہ گو کافر اور مشرک ہو سکتا ہے، قرآن کا بیان یہی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے کہ انسانوں کی اکثریت اللہ پر ایمان...
ایک دوست نے سوال کیا ہے کہ کافر اور غیر مسلم میں کیا فرق ہے؟ جواب: کافر کا لفظ کفر سے بنا ہے کہ جس کا بنیادی معنی چھپا لینا ہے۔قرآن مجید میں سورۃ الفتح میں کسان اور کاشتکار کو کافر کہا گیا ہے، اس معنی میں کہ وہ بیج کو زمین میں چھپا دیتے ہیں۔ اور کافر اسے کہتے ہیں جو حق بات کو چھپا لیتا ہے یعنی حق سامنے آ جانے کے بعد اس کی تصدیق نہیں کرتا۔ یہ تو اس لفظ کا لغوی اور اصطلاحی معنی ہے لیکن عرفی معنی میں اس لفظ کو گالی بھی سمجھا...