• تقدیر کا مسئلہ

    دوست کا سوال ہے کہ تقدیر، قضاء ہے یا علم یعنی اللہ کا فیصلہ ہے جو اس کی مخلوق میں، مخلوق کی مرضی کے بغیر جاری ہوتا ہے یا مخلوق کے بارے اللہ کا یقینی علم ہے۔ جواب: یہ سوال بہت اہم ہے اور بنیادی ہے۔ میں نے اس موضوع پر جس قدر سوچ بچار کی ہے تو مجھے یہ معلوم پڑتا ہے کہ تقدیر کہیں قضاء ہے اور کہیں علم، کہیں اللہ کا فیصلہ ہے اور کہیں اس کا یقینی علم۔ اصل میں چیزیں دو ہیں؛ ایک انسان کی موت اور حیات، آزمائش اور نعمت وغیرہ تو ان میں...


  • نقل وعقل کی کشمکش میں تاویل کا مقام امام ابن تیمیہ کا موقف آخری قسط

    بعض دوست یہ سوال کر رہے ہیں کہ کیا امام ابن تیمیہ وغیرہ صفت حقو کا بھی اثبات کرتے ہیں؟ اگر نہیں تو تاویل تو وہ بھی کر رہے ہیں، اور اگر ہاں تو کیا یہ تجسیم یعنی اللہ کا جسم ماننے والی بات نہیں ہے؟ دیکھیں، امام ابن تیمیہ﷫ اور سلفی اہل علم مثلا حنابلہ وغیرہ کی ایک جماعت نصوص سے ثابت شدہ تمام صفات کا ویسے ہی اثبات کرتی ہے جیسا کہ وہ نصوص میں وارد ہوئی ہیں۔ تو حقو لغت عرب میں تہبند باندھنے کی جگہ کو کہتے ہیں۔ صحیح بخاری کی روایت میں ہے کہ اللہ...


  • نقل وعقل کی کشمکش میں تاویل کا مقام، امام ابن تیمیہ کا موقف قسط ششم

    اسماء وصفات باری تعالی میں تاویل کرنے والے فِرَق نے مجاز کی دلیل کا سہارا لیا تھا جبکہ امام ابن تیمیہ مجاز کے قائل نہیں ہیں۔ اہل علم کی ایک جماعت نے لفظ کو اس طرح تقسیم کیا ہے کہ اگر تو لفظ اپنے وضعی معنی میں استعمال ہو کہ جس معنی کے لیے اہل زبان نے اسے مختص کیا ہے، تو اسے حقیقت کہتے ہیں جیسا کہ شیر سے مراد درندہ اور چاند سے مراد جرم فلکی ہو تو یہ حقیقت ہے۔ اور اگر لفظ کو اس کے غیر وضعی معنی میں استعمال کیا جائے کہ جس معنی کے...


  • نقل وعقل کی کشمکش میں تاویل کا مقام، امام ابن تیمیہ کا موقف قسط پنجم

    امام ابن تیمیہ کہتے ہیں کہ تاویل کے دو ہی معانی ہمیں کتاب وسنت میں ملتے ہیں؛ مخبر بہ (جس کی خبر دی گئی ہو) کا واقع ہو جانا اور مامور بہ (جس کا حکم دیا گیا ہو) پر عمل کرنا اور اسی معنی میں کتاب وسنت کی نصوص کی تاویل کے ہم قائل ہیں۔علاوہ ازیں تاویل کا ایک تیسرا معنی تفسیر بھی ہے جو ہمیں سنت میں ملتا ہے جیسا کہ رسول اللہ﷐ نے حضرت عبد اللہ بن عباس﷜ کے بارے دعا فرمائی تھی: اللهم فقهه في الدين وعلمه التأويل۔ ترجمہ: اے اللہ، انہیں دین کی گہری سوجھ بوجھ...


  • نقل وعقل کی کشمکش میں تاویل کا مقام، امام ابن تیمیہ کا موقف قسط چہارم

    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب امام ابن تیمیہ فلاسفہ اور متکلمین کے قانون کلی یا قانون تاویل کا اس شدت سے رد کرتے ہیں تو وہ خود کیا تاویل کے قائل بھی ہیں یا نہیں؟ اور اگر وہ کسی قسم کی تاویل کے قائل ہیں تو وہ کیا ہے؟ یا وہ اس قانون کلی کے متبادل کے طور کون سا اصول اور قانون پیش کرتے ہیں کہ جس کی روشنی میں ہم نقل یا وحی کی خبر کے معانی کو سمجھ سکتے ہیں۔ جواب: امام ابن تیمیہ﷫ کا کہنا ہے کہ تاویل کے چار معانی ہیں؛ پہلا...