دوست کا کہنا ہے کہ مجھے اپنی بیوی سے محبت ہے لیکن مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میری بیوی مجھ سے محبت نہیں کرتی ہے تو کوئی ایسا وظیفہ بتلا دیں کہ وہ مجھ سے محبت کرنے لگ جائے۔ جواب: اس سے ملتے جلتے سوالات اکثر لوگ کرتے ہیں، کسی کی بیوی اس سے محبت نہیں کرتی تو کسی کی بیوی اس کی فرمانبردار نہیں ہے۔ اور اسے اپنی بیوی کو فرمانبردار بنانے کے لیے وظیفہ چاہیے۔ اور پوچھنے والے کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ جس سے پوچھ رہے ہیں، وہ پوچھنے والے سے زیادہ کسی ایسے وظیفے کی تلاش میں ہے۔ایک مرتبہ میں نے عملیات کی کتب کا اس نیت سے مطالعہ شروع کیا ہے کہ شاید کسی عامل نے بیوی کو فرمانبردار بنانے کے لیے کسی کٹھن عمل ہی سہی لیکن عمل کا تو ذکر کیا ہو گا، کسی گھنے جنگل میں، قبرستان میں، دریا کے کنارے، رات کے پچھلے پہر، چلہ ہی سہی، کچھ بتائیں تو سہی۔ لیکن یقین مانیے، آپ عملیات کی بیسیوں کتابیں پڑھ جائیں گے کہ جن میں آپ کو دنیا جہاں کے وظیفے اور عمل ملیں گے کہ انسان تو انسان آپ جنات کو اپنا خادم بنا لیں لیکن ان کتابوں میں اگر کوئی وظیفہ نہیں ہے تو بیوی کو اپنا مطیع اور فرمانبردار بنانے کا وظیفہ ہے۔ آپ کا سارا جھاڑ پھونک بیوی پر آ کر ختم ہو جاتا ہے۔

آپ بیسویں صدی کے ہر فن کے ماہرین کا المیہ دیکھ لیں کہ عورت پر آ کر ان کا علم جواب دے جاتا ہے۔ حضرت فرائیڈ صاحب علم نفسیات میں بیسویں صدی کے امام تصور ہوتے ہیں۔ اور عورت کے بارے آ کر یہ کہتے ہیں کہ میں نے تیس سال عورت پر تحقیق کی ہے لیکن مجھے ابھی تک اس بنیادی سوال کا جواب نہیں ملا کہ ”عورت چاہتی کیا ہے؟“۔ اسی طرح حضرت اسٹیون/اسٹیفن ہاکنگ صاحب بیسویں صدی عیسوی کے سائنس کے امام شمار ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ”ہاں، عورت کے بارے مجھ سے پوچھنا چاہتے ہو تو جان لو، وہ تا حال ایک مکمل راز ہے“۔ یعنی ابھی کسی علم کو اس راز سے پردہ ہٹانے کا شرف حاصل نہیں ہوا ہے۔

پھر میں نے یہ سوچا کہ اتوار کے اخبارات میں عامل باباؤں کے اشتہارات ہی دیکھ لوں، شاید وہاں کسی نے اس راز سے پردہ اٹھانے کا دعوی کیا ہو لیکن یقین مانیے، وہاں آپ کو بھانت بھانت کے دنیا جہاں کے دعوے ملیں گے کہ ہم یہ کر سکتے ہیں، وہ کر سکتے ہیں، ایک ہفتے میں ساس کی زبان بندی، تین دنوں میں محبوب آپ کے قدموں میں، پرائز بانڈ کا لکی نمبر، امتحانات میں گارنٹی شدہ کامیابی، شوہر کو راہ راست پر لانا اور معلوم نہیں یہ بابے کیا کچھ نہیں کر سکتے ہیں لیکن ان کے ہاں بھی بیوی کو فرمانبردار بنانے کا کوئی دعوی تک نہیں ملا۔

پھر یہاں عورتیں ہیں جو آپ کو مشورہ دیں گی کہ آپ بیوی کو خوش رکھیں تو آپ سے محبت کرے گی۔لیکن اگر آپ بیوی کے ہر طرح سے فرمانبرداربھی بن جائیں تو اسے یہ خارش شروع ہو جاتی ہے کہ مجھے عورت نہیں ایک مضبوط مرد اور شوہر چاہیے۔تو یہ وہ مقام ہے جہاں بڑوں بڑوں کے علم جواب دے گئے تو آپ کن چکروں میں پڑے ہیں۔ جو اپنی بیویوں کی ہر ضرورت یا ہر خواہش پوری کر چکے، انہیں بھی یہی شکایت ہے۔ بس لائف گزاریں اگر سکون سے گزر رہی ہے تو۔ آپ کی بیوی کو اگر آپ سے محبت ہو گی بھی تو بھی کبھی اس کا اظہار نہیں کرے گی، اسے اس کی نیچر سمجھیں یا سیاست۔ اور اگر نہیں بھی ہے تو اب شادی ہو گئی ہے، کیا کریں، بس وقت گزاریں۔ آپ کو پیار جتلانے والی، سو فی صد فرمانبردار، چائنہ کی گڑیا کیجیسی روبوٹ، بٹن دبائیں تو مسکرا پڑے، اور بٹن دبائیں تو آنکھ مارے، ایسی بیویاں جنت میں ہی ملیں گی۔ یہاں ان کی امید چھوڑ دیں، سکون میں آ جائیں گے۔