پاکستان کی ایک ٹاپ کلاس یونیورسٹی میں انجینئرنگ کے اسٹوڈنٹس کو ایک موٹیویشنل لیکچر دینے گیا تو ایڈمنسٹریشن میں بعض ایسے دینی اصحاب سے ملاقات ہوئی کہ جو ایک معروف پبلک یونیورسٹی کے اسلامک ڈیپارٹمنٹ سے اسلامک اسٹڈیز میں ایم۔فل تھے لیکن انہیں یہ غلط فہمی لاحق تھی کہ حدیثیں اڑھائی سو سال بعد لکھی گئی ہیں لہذا مستند نہیں ہیں۔ بہر حال بہت سے اچھے خاصے پڑھے لکھے لوگوں کو یہ غلط فہمی لاحق ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں حدیث لکھی نہیں جاتی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث لکھنے سے منع کر دیا تھا اور یہ حدیثیں کوئی اڑھائی سو سال بعد لکھی گئی ہیں لہذا اس لیے مستند نہیں ہیں۔ ذیل میں ہم نے اپنے اصول حدیث کے کورس کا لیکچر نمبر ۱۲ شیئر کیا ہے کہ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں حدیث کے لکھنے کے حوالے سے بحث کی گئی ہے اور اس بارے مستشرقین کے اعتراضات کا عام فہم انداز میں جواب بھی دیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ صحابہ کرام کے حدیثی صحائف کا مختصر تعارف بھی اس میں شامل ہے بلکہ پہلی تین صدیوں میں حدیث لکھنے کی تاریخ کا ایک مختصر جائز پیش کیا گیا ہے۔ ان لوگوں سے یہ لیکچر ضرور شیئر کریں کہ جن کو یہ غلط فہمی لاحق ہے کہ حدیثیں اڑھائی سو سال بعد لکھی گئی ہیں۔