ایک سوال یا اسے اعتراض سمجھ لیں، یہ ہے کہ جادو وادو کچھ نہیں ہے، بس نفسیاتی مسئلہ ہوتا ہے۔ اور عامل اسے جادو جنات کا مسئلہ بنا لیتا ہے، مسئلہ کمزور عقیدے کا ہے وغیرہ وغیرہ۔ دیکھیں، اس میں شک نہیں کہ بعض اوقات جادو نہیں ہوتا بلکہ وہم ہوتا ہے۔ بعض اوقات مسئلہ نفسیاتی بھی ہو سکتا ہے لیکن ذہنی مسائل میں اکثر کیسز میں پیچھے اصل وجہ جادو ٹونا یا تعویذ گنڈا ہی ہوتا ہے،یا پھر آسیب اور نظر بد ہوتا ہے، یا پھر ہم زاد ہوتا ہے، یا پھر شیطان کا وسوسہ ہوتا ہے، میرا مشاہدہ تو یہی ہے۔ اور اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ ہم فتنوں کے زمانے میں زندگی گزار رہے ہیں اور جیسے جیسے قیامت کے قریب جا رہے ہیں، یہ چیزیں بڑھتی چلی جائیں گی۔
پھر جادو خود ایک سائنس ہے۔ اور جن لوگوں نے اس علم کا مطالعہ کیا ہے، وہ یہ بات اچھی طرح سے جانتے ہیں۔ تو یہ ایک علم ہے اگرچہ ہمارے دین میں اس علم پر شَر کا علم ہونے کا حکم لگایا گیا ہے۔ تو کچھ علوم ایسے ہیں جو انسان کے لیے خیر کا باعث ہیں اور کچھ علوم ایسے ہیں جو انسان کے لیے شر اور فساد کا سبب ہیں۔ تو جادو انہی علوم میں سے ہے جو شر کے علوم ہیں۔ پھر جادو کی ایک تاریخ ہے جس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ لوگ ہزاروں سال سے اس علم کو سیکھتے سکھاتے آئے ہیں اور اس کی بنیاد پر انسانوں میں فساد برپا کرتے رہے ہیں۔معلوم تاریخ میں۲۷۰۰ قبل مسیح مصری تہذیب اور۲۵۰۰ قبل مسیح سےسمیری تہذیب میں جادو کے استعمال کا ذکر ملتا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ ایک عامل کو کیسے معلوم ہوتا ہے کہ یہ جادو ہے یا نفسیاتی مسئلہ ہے؟ تو ہمارا کہنا یہ ہے کہ ایک ماہر عامل کو احساس ہو جاتا ہے کہ جادو ہے یا نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب وہ جادو کے مریض پر قرآن مجید پڑھنا شروع کرتا ہے تو اس کی اپنی کیفیات بھی بدلتی رہتی ہیں۔ اور اپنی ان بدلتی کیفیات سے وہ اندازہ لگاتا ہے۔اصل میں عامل جو علاج کرتا ہے تو وقت کے ساتھ ساتھ اس کی حساسیت بڑھ جاتی ہے اور وہ طبیعت کے تھوڑے سے تغیر کو بھی بھانپ لیتا ہے لیکن یہ تھوڑا ہوتا بھی نہیں ہے، یہ کافی ہوتا ہے۔ ایک عام آدمی کو بھی پہلی دفعہ بھی اس کا تجربہ ہو تو وہ اچھا خاصا محسوس کرتا ہے لیکن اس میں لطافت ضرور ہوتی ہے۔ کیفیات کے بدلنے کا مجھے تو ذاتی تجربہ ہے اگرچہ میں کوئی پروفیشنل عامل نہیں ہوں لیکن ضرورت یا مجبوری کے تحت کسی پر منزل یعنی قرآن مجید کی منتخب آیات پڑھ دیتا ہوں ورنہ تو پہلی ترجیح یہی ہوتی ہے کہ مریض کو کسی پروفیشنل عامل کی طرف ریفر کروں ۔ عام قرآن مجید پڑھنے میں اور جادو کے مریض پر پڑھنے میں بہت فرق ہوتا ہے، کیفیت کا فرق۔ اور عجیب بات یہ ہے کہ کیفیت کا یہ فرق جاہل کو زیادہ محسوس ہوتا ہے کہ اس کی کیفیت میں وحشت (wildness) ہوتی ہے جبکہ عامل کے احساس میں بہت لطافت ہوتی ہے۔ باقی یہ بات درست ہے کہ بازار میں جس طرح اتائی ڈاکٹر بیٹھے ہیں، اسی طرح پیسے کمانے والے عامل بھی ہیں کہ جن کے دعوے بڑے ہیں، لیکن پَلے کچھ نہیں ہے ، تو ان سے بچنا چاہیے۔
میں تو یہ بھی نہیں کہہ رہا کہ آپ عامل کی طرف رجوع کریں۔ میں تو کہہ رہا ہوں کہ خود تجربہ کر کے دیکھیں کہ خود کے تجربے سے بڑا کوئی استاذ نہیں ہے۔ باقی میں ایکٹنگ کا بھی انکار نہیں کرتا کہ جوان اولاد جبکہ ذہین ہو، ایکٹنگ بھی کرتی ہے۔ غالباً شیخ خالد الحبشی نے لکھا ہے کہ ان کے پاس ایک لڑکی لائی گئی کہ جس کے بارے مشہور تھا کہ اس پر جادو ہوا ہے۔ انہوں نے چند آیات پڑھتے ہی اندازہ لگا لیا کہ جادو نہیں ہے۔ اور اس لڑکی کے باپ سے کہا کہ اس پر بہت بڑا جن ہے، ایسے نہیں جائے گا، اس کی ٹھکائی کرنی پڑی گے، اور ساتھ ہی ایک بڑا سا ڈنڈا منگوا لیا۔ اس لڑکی کے جن نے کہا کہ میں علیحدگی میں بات کرنا چاہتا ہوں، شیخ نے بات مان لی۔ اور پھر اس لڑکی نے بتلایا کہ اس پر کوئی جن ون نہیں ہے، اس کا مسئلہ شادی کا ہے کہ وہاں شادی نہیں کرنا چاہتی جہاں اس کا والد چاہتا ہے اور وہ جن آنے کا بہانہ کر رہی ہے۔ اور اس کا باپ اسے دسیوں عاملوں کے پاس لے جا چکا ہے اور اس کا جن نہیں اتر رہا لیکن آپ نے پکڑ لیا۔ تو ضروری نہیں ہے کہ جن ہی ہو، بہانہ بھی ہو سکتا ہے۔ اور نفسیاتی مسئلہ بھی ہو سکتا ہے، ہمیں اس سے انکار نہیں ہے۔ لیکن ہمارا کہنا صرف اتنا ہے کہ جب جادو کا جن موجود ہوتا ہے تو قرآن مجید پڑھنے سے جو کیفیات طاری ہوتی ہے، خود مریض پر بھی اور قرآن پڑھنے والے پربھی، اس سے ایک ماہر عامل اور بعض اوقات ایک عامی کو بھی معلوم ہوجاتاہے کہ مریض کے ساتھ جادو کاجن ہے یا نہیں ہے۔
علاوہ ازیں میں آپ کو کچھ علامات بتلا دیتا ہوں، اگر یہ ہیں تو کنفرم جادو ہے۔ اگر تو آپ کے خواب ڈسٹرب ہو جائیں جیسا کہ خواب میں سانپ، کتا،چھپکلی،اونٹ، بھینس اور شیر وغیرہ دیکھنا اور بار بار دیکھنا کہ وہ پیچھے لگے ہیں یا ڈس لیتے ہیں یا ڈراتے ہیں، یا ڈراؤنی شکلیں دیکھنا کہ وہ پیچھے لگی ہیں یا تنگ کرتی ہیں یا ڈراتی ہیں، یا مردے دیکھنایا اپنے آپ کو قبرستان میں دیکھنا وغیرہ وغیرہ، تو یہ جادو جنات کی علامات ہیں۔ اب ہر خواب کی تفصیل ہے۔ سانپ سے مراد دشمن ہے جو انسان بھی ہو سکتا ہے اور شیطان بھی لیکن اگر خواب میں بار بار سانپ آئے تو یہ جادو کی علامت ہے۔ جادو کے خوابوں اور عام خوابوں میں ایک بڑا فرق یہ بھی ہے کہ جادو کے خواب تکرار سے آتے ہیں۔لیکن بعض اوقات نفسی خواب بھی تکرار سے آتے ہیں۔ اور ان دونوں میں فرق پر ہم نے اپنی کتاب خوابوں کی تعبیر کے اصول وضوابط میں بحث کی ہے۔ چھپکلی سے مراد حاسد ہے یعنی جسے آپ سے حسد ہے اور وہ انسان بھی ہو سکتا ہے اور شیطان بھی۔
اسی طرح شیر عموماً آسیب کا جن ہوتا ہے۔ آسیب سے مرادوہ جن ہے جو جادو ٹونے کا نہیں ہے بلکہ کسی پرانے گھر میں رہنے کی وجہ سے آپ سے متعلق ہو گیا یا کسی جگہ پیشاب اور پاخانہ کرنے سے انہیں اذیت اور تکلیف پہنچی اور وہ جواب میں آپ کو اذیت دینے لگ گئے۔ یہی وجہ ہے کہ سنن ابی داؤد کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ نے تین چیزوں کو استنجا کے لیے استعمال کرنے سے منع کیا ہے یعنی گوبر، ہڈی اور کوئلہ کہ یہ جنات اور ان کے جانوروں کی خوراک ہے۔ تو بعض اوقات دیہات میں کسی نے گوبر کے ڈھیر پر پیشاب کر دیا تو اب جنات اس سے تکلیف میں آ گئے تو ایسا کرنے والے کو اذیت دینے لگ گئے۔ بعض اوقات گھروں میں رہنے والے جنات کہ جنہیں عمار کہتے ہیں، انسان سے مانوس ہو جاتے ہیں اور اس کی شادی میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ بعض اوقات جیسے انسانوں میں کچھ لوگ شرارتی ہوتے ہیں کہ فلاں کو ٹانگ اڑا دی، فلاں کو پتھر دے مارا تو اسی طرح کے شرارتی جنات بھی ہوتے ہیں جو خواب میں یا جاگتے میں آپ کو تنگ کرتے ہیں۔ تو اس سب کو آسیب کہتے ہیں اور ویران جگہوں یا کھنڈرات میں ان کی رہائش ہوتی ہے۔
اسی طرح خواب میں مردے دیکھنے کا مطلب ہے کہ جادو قبرستان میں دبایا گیا ہے۔اور پانی میں اپنے آپ کو ڈوبتے دیکھنے سے مراد یہ ہے کہ جادو پانی میں بہایا گیا ہے۔ اونٹ دیکھنے سے یہ مراد ہو سکتی ہے کہ جادو ریت میں دبایا گیا ہے جیسا کہ کسی خالی پلاٹ یا کھیت وغیرہ میں۔ تو جادو کا خوابوں سے گہراتعلق ہے۔اگر تو کوئی خواب آپ کو بار بار آتا ہے اور کثرت سے آتاہے تو یہ جادو کی بڑی علامات میں سے ہے یا جادو نہ ہو تو آسیب کی علامات میں سے بھی ہوتا ہے۔ لیکن آسیب عموماً شیر کی صورت نظر آتا ہے اور بعض اوقات دین کا کام کرنے والوں کو خواہ مخواہ تنگ کرنے کے لیے بھی نظر آتا رہتا ہے، خاص طور اس وقت جبکہ ان سے کوئی دینی سستی ہو رہی ہو جیسا کہ فرائض کی ادائیگی میں غفلت ہو رہی ہو۔ بعض اوقات آسیب کسی قریبی رشتہ دار مثلا ً بہن ، بھائی، دوست یا کولیگ کی صورت بھی نظر آتا ہے جو خواب میں انسان کو تنگ (tease) کرتا ہے اور یہ خاص طور ان دنوں ہوتا ہے جبکہ انسان ڈیپریشن میں ہو اور یہ عموماً ہم زاد ہوتا ہے۔ ہم زاد سے مراد وہ جن ہے جو ہر انسان کے ساتھ لگا ہوا ہے، اسے گمراہ کرنے کے لیے،جیسا کہ ہر انسان کے ساتھ دو فرشتے لگے ہیں جنہیں کراماً کاتبین کہتے ہیں جو اس کے اعمال لکھنے پر مامور ہیں۔
تو جادو اور نفسیاتی مسئلے میں فرق معلوم کرنے کا پہلا ذریعہ تو عامل یعنی مریض پر قرآن مجید پڑھنے والے کی کیفیات ہیں۔ دوسرا ذریعہ مریض کے خواب ہیں۔ اور تیسرا ذریعہ کچھ فزیکل علامات ہیں۔ مثال کے طور خواب میں اونچائی سے گرنے کا مطلب یہ ہے کہ جادو ہَوا کا ہے اور اسی جادو کی وجہ سے خون کے چھینٹے بھی آتے ہیں جو اگرچہ خون نہیں ہوتا لیکن زردی مائل چھینٹے ہوتے ہیں۔ یہ چھینٹے عموما گھر میں، کپڑوں اور گاڑی پر آتے ہیں۔ پھر کپڑوں کا پھٹ جانا اور بے تکے انداز میں پھٹنا بھی جادو کی علامت ہے۔ اسی طرح گھر سے تعویذ کا نکلنا، صحن میں بکرے کی سِریوں کا پھینکا جانا اور گھر، دکان یا کھیت وغیرہ سے گوشت کے ٹکڑوں کا نکلنابھی جادو کی علامات میں سے ہے۔
جادو کو معلوم کرنے کی چوتھی علامت مریض کی قلبی کیفیات ہیں کہ جادو سے وہ بدل جاتی ہیں۔ اگر تو آپ میں اخیر درجے میں وحشت پیدا ہو جائے کہ بالکل تنہائی پسند ہو جائیں حالانکہ مزاجا ً ایسے ہیں نہیں تو یہ جادو کی علامت ہے۔ پھر ایک علامت یہ بھی ہوتی ہے کہ جیسے دل میں کسی نے آگ جلا دی ہو اور اس کی ہلکی سی جلن محسوس ہوتی ہے۔ پھر ایک علامت یہ بھی ہوتی ہے کہ ڈر اور خوف غالب آ جاتا ہے اور وہ غیر منطقی اور اِلاجیکل ڈر اور خوف ہوتا ہے۔ پھر یہ بھی علامت ہے کہ ہر طرح سے علاج کروا لیا، سب ٹیسٹ کلیئر ہیں، علاج معالجے کے لیے ہر جگہ کی خاک چھان لی ہے، ڈاکٹر حضرات کہہ رہے ہیں کہ کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن آپ کہہ رہے ہیں کہ مسئلہ ہے کیونکہ آپ کو محسوس ہو رہا ہے۔ کینسر وغیرہ کے مرض کا علاج رقیہ شرعیہ اور قرآن مجید کی تلاوت سے ہو جاتا ہے۔ میرے قرآن کلاس کے ایک اسٹوڈنٹ جو ساٹھ سال کی عمر میں تھے، کینسر کے مرض میں مبتلا ہوئے تو انہوں نے ایک سال تک روزانہ دس پارے قرآن مجید پڑھا تو کینسر کا نام و نشان نہ رہا۔
یونیورسٹی میں میرے ایک روم میٹ تھے، فزکس میں پی۔ایچ۔ڈی اور پروفیسر۔ ایک دفعہ ایسے ہی تذکرہ کیا کہ میری والدہ بہت بیمار رہتی ہیں، ہر طرح سے علاج کروا لیا، سب کلیئر ہے لیکن سمجھ نہیں آ رہی۔ میں نے کہا کہ خواب کیسے ہیں؟ انہوں نے فون کر کے معلوم کیا تو وہ ڈسٹرب تھے۔ میں نے کہا کہ جادو ہے۔ انہیں بات سمجھ نہیں آئی لیکن چونکہ ہر چیز سے تھکے ہوئے تھے لہذا بات خاموشی سے سن لی اور کہنے لگے کہ کیا کروں؟ میں نے انہیں رقیہ شرعیہ یعنی شرعی دم دیا اور کہا کہ والدہ کو کہیں کہ کانوں سے ہینڈ فری لگا کر صبح شام اکیس دن تک بس سننا ہے۔ انہوں نے والدہ کو وہ رقیہ شرعیہ واٹس ایپ کیا۔ والدہ نے کہا کہ رقیہ شرعیہ سننے سے تکلیف بڑھ گئی ہے۔ میں نے کہا کہ یہ کنفرم ہو گیا کہ جادو ہے۔ دو دن بعد ان کی والدہ بالکل صحیح تھیں اور وہ شاک میں تھے کہ وہ تو ان کی زندگی کے دن گن رہے تھے۔
میں نے کہا کہ ابھی خوش نہ ہوں، طبیعت پھر بگڑے گی۔ دو چار دن بعد پھر طبیعت خراب ہو گئی۔ کہنے لگے کہ آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ یہ ہو گا۔ میں نے کہا یہ پوری ایک سائنس ہے۔ مسئلہ حل ہو جائے گا، بس آپ فالو کریں، میں آپ کو کچھ پڑھائی تجویز کروں گا اور یہ سائنس سمجھانے کی کوشش کروں گا، اسے اچھی طرح سمجھ لیں۔ بہرحال پھر انہیں ایک عامل دوست کی طرف ریفر کیا تو انہیں کافی افاقہ ہوا۔ الحمد للہ، دو ہفتوں بعد مسئلہ کافی کم ہو گیا اور دو ماہ بعد تو کنٹرول میں آ گیا۔
کل مغرب پر میں قاری شفیق الرحمن صاحب سےملا تو میں نے ہنستے ہوئے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ نفسیاتی مسئلہ ہے، جادو وادو کیا ہے، اب تو مذہبی لوگ بھی ایسی باتوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔ تو قاری صاحب کہنے لگے کہ حافظ صاحب مجھے یہ بتلائیں کہ یہ جو لوگ ہم سے علاج کروانے کے لیے آتے ہیں، ان میں ہر کلاس کے لوگ ہیں، پڑھے لکھے بھی ہیں، ڈیفنس سے بھی آتے ہیں، وہ بھی ہوتے ہیں جو بائے پروفیشن میڈیکل ڈاکٹر ہیں، انہیں تو یہ نفسیاتی مسئلہ نہیں لگتا ہے۔ دوسرا میں ان پر دم کرتا ہوں، دم والا پانی پلاتا ہوں، وہ قے کرتے ہیں اور ان کے اندر سے لوہے کے کیل نکلتے ہیں، لوہے کی تاریں نکلتی ہیں، موتی نکلتے ہیں، یہ سب کیا ہے؟ کیا نفسیاتی مسئلے سے یہ سب کچھ انسان کے اندر پیدا ہو جاتا ہے، آپ کی سائنس کیا کہتی ہے؟ جو چیزیں آپ آپریشن تھیٹر میں نکالتے ہیں، وہ ہمارے قرآن مجید پڑھنے سے خود بخود نکل آتی ہیں اور اس سب کچھ کا مشاہدہ کوئی بھی کر سکتا ہے۔
کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ اچھا لوگ کیا اتنے فارغ ہیں کہ ہم پر جادو کریں گے! تو پہلی بات تو یہ ہے کہ ہر وقت جادو ٹونا نہیں ہوتا بلکہ بعض اوقات نظر بد evil eye ہوتی ہے اور نظر کا بھی جن ہوتا ہے۔ اسی طرح بعض اوقات آسیب ہوتا ہے اور آسیب کا بھی جن ہوتا ہے کہ کسی وقت کسی جن کو آپ سے تکلیف پہنچی تو وہ آپ سے متعلق ہو گیا۔ تیسری صورت جادو ٹونے اور تعویذ گنڈے کی ہوتی ہے۔ پاکستان میں تو کم از کم یہی صورت حال ہے کہ ہر محلے میں عامل بابا بیٹھا ہے۔ پھر لوگ جادو کیوں کرواتے ہیں، یہ سوال بھی بہت کیا جاتا ہے؟ عموماً آپ کی فیملی کے لوگ ہوتے ہیں جو آپ سے حسد کرتے ہیں کیونکہ آپ ان سے دنیا میں آگے نکل چکے ہوتے ہیں۔ فلاں کی بیٹی کے رشتے کیوں آ رہے ہیں، میری کے کیوں نہیں آ رہے۔ فلاں رشتہ دار کے پاس اتنا مال دولت کیوں آ گیا، ہمارے پاس کیوں نہیں۔ اس کے پاس اتنی اچھی ملازمت کیوں ہے، ہمارے پاس کیوں نہیں۔ اس کے بچے پڑھائی میں اچھے کیوں ہیں، میرے کیوں نہیں۔ان کا گھر اتنا اچھا ہے اور ہم کرائے پر رہ رہے ہیں۔ یہ چیز عورتوں سے برداشت نہیں ہوتی۔ تو حسد کے یہ مسائل فیملی میں پیدا ہوتے ہیں۔ اور حد سے بڑھ جائیں تو انسان جادو ٹونے اور تعویذ گنڈے کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔
اور پھر تعویذ گنڈے کو تو کوئی جادو سمجھتا ہی نہیں بلکہ اسے تو ثواب سمجھ کر کروایا جاتا ہے حالانکہ یہ بھی ہے جادو ہی۔ اور مولانا امین احسن اصلاحی کی یہ رائے درست معلوم ہوتی ہے کہ ہاروت ماروت فرشتوں نے یہی جادو سکھایا تھا، یعنی تعویذ دھاگے کا، کالا جادو نہیں۔ پھر سحر کی قسمیں ہیں؛ ایک سفید جادو ہوتا ہے، اس کو تو بعض جادوگر بھی جائز سمجھتے ہیں کہ اسکا مقصد ان کے بقول کسی کو نقصان پہنچانا نہیں ہوتا جیسا کہ سحر محبت ہے۔ تو جادوگروں میں بھی بعض اخلاق والے کہلاتے ہیں کہ سفید جادو کرتے ہیں، کالا یا زرد جادو نہیں کرتے۔
اور سفید جادو یعنی سحر محبت کرنے والے کئی عامل آپ کو ایسے بھی ملیں گے جو کامیابی کے لیے یہ شرط بھی لگاتے ہیں کہ پانچ وقت کی نماز پڑھنی پڑے گی۔ تو شیطان نے انہیں دھوکے میں ڈال رکھا ہے کہ جادو جو کہ کفر ہے، اسے دین سمجھ کر کر رہے ہیں۔ سورۃ البقرۃ میں جادو کو کفر کہا گیا ہے لہذا جادو کرنے سے انسان دائرہ اسلام سے نکل جاتا ہے اور کافر بن جاتا ہے۔ اور دوسرا یہ کہ جادوگر جنات کے ذریعے معصوم انسانوں کی جان لیتا ہے اور یوں قاتل بن جاتا ہے۔ صحابہ کرام جادوگر کو قتل کر دیتے تھے جیسا کہ سنن ابی داؤد کی روایت میں ہے کہ حضرت عمر نے لشکروں کے امرا ء کی طرف یہ اسٹیٹ آڈر جاری کیا تھا کہ جادو گر کو قتل کر دو۔ اور ابو عثمان النہدی کہتے ہیں کہ ہم نے تین جادوگروں کو قتل کر دیا۔ باقی جادو کا مسئلہ کسی سائیکالوجسٹ کو دکھانے سے بھی عارضی طور حل ہوجاتا ہے، اس میں شک نہیں۔ اس کی بھی لاجک ہے کہ جس پر ہم آگے چل کر گفتگو کرتے ہیں۔