خواب دیکھنا بہت ضروری ہے، جاگتے میں بھی اور سوتے میں بھی۔اور جو خواب نہ دیکھے، وہ صحت مند نہیں، بیمار ہے۔ ٹھیک ہے خوابوں کی دنیا میں رہنا درست نہیں لیکن کبھی کبھی زندہ رہنے کے لیے خوابوں میں رہنا بہت ضروری ہو جاتا ہے۔ نہ تو آپ کا ہر خواب جھوٹا ہے اور نہ ہی ہر خواب سچا ہوتا ہے۔ اس لیے یہ رویہ بھی درست نہیں ہے کہ ہر الم غلم خواب کی تعبیر بنانا شروع کر دیں اور یہ بھی درست نہیں ہے کہ ہر اچھے خواب کی نسبت شیطان یا نفس کی طرف کر دیں۔

میں بہت عرصے تک اس رویے میں مبتلا رہا کہ ہمیشہ اچھے خوابوں میں شک کرو کہ یہ شیطان یا نفس کی طرف سے ہے تا کہ انسان اپنی اوقات میں رہے۔ اور شاید یہ خوابوں کی دنیا میں رہنے والوں کا رد عمل تھا یا اہل حدیث ہونے کا اثر لیکن چونکہ اپنے رویے ریوائز کرتا رہتا ہوں تو اب محسوس ہوتا ہے کہ یہ غلط رویہ ہے۔ بھئی، اگر آپ خدا کے لیے کچھ کر رہے ہو تو خدا اب آپ کی طرف فرشتہ بھیج کر تو بتلانے سے رہا کہ وہ آپ سے راضی ہے، وہ خواب ہی کے ذریعے تو آپ کو تسلی دے گا کہ جسے بشارت کہتے ہیں۔

پس وہ اچھے خواب جو آپ خود اپنے بارے میں دیکھتے ہیں یا آپ کے چاہنے والے آپ کے بارے میں دیکھتے ہیں تو اس میں غالب گمان یہی ہے کہ یہ رحمان کی طرف سے ہیں اگرچہ ان کے شیطان یا نفس کی طرف سے ہونے کا امکان بھی ہو سکتا ہے۔ رسول اللہ ﷐ نے خوابوں کو مبشرات میں سے شمار کیا ہے کہ یہ مومن کو خوشخبری دینے والی چیزوں میں سے ہیں یعنی اللہ کے اس سے راضی ہونے کی خوشخبری تا کہ وہ مزید شکر گزار بندہ بنے۔ ایک بیٹا اپنے باپ اور شاگرد اپنے استاذ کی طرف کچھ کرنے کے بعد داد طلب نظروں سے دیکھتا ہے تو وہ مبتدی سمجھ کر ضرور اس کی حوصلہ افزائی کر دیتے ہیں تو خدا سے تو اس کی زیادہ امید رکھی جا سکتی ہے اور وہ ”شکور“بھی ہے یعنی قدر کرنے والا۔

ضروری تو نہیں ہے کہ انسان اچھے خواب کو رحمان کی طرف سے سمجھ کر بگڑ ہی جائے بلکہ یہ بھی تو ممکن ہے کہ اسے نعمت سمجھ کر مزید شکر گزار بن جائے۔ رسول اللہ ﷐ فجر کی نماز کے بعد مسجد نبوی میں صحابہ کرام ﷡ کے ساتھ بیٹھا کرتے تھے اور مختلف موضوعات پر باتیں کرتے تھے جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت میں ہے۔ اور صحیح بخاری کی روایت میں ہے کہ آپ ﷐ صحابہ کرام ﷡ سے نماز فجر کے بعد ان کے خوابوں کے بارے میں پوچھتے تھے کہ رات کس نے کیا خواب دیکھا؟ اور پھر اس کی تعبیر کرتے تھے۔ مبتدی یعنی اللہ کے رستے پر چلنے کی ابتداء کرنے والے کو تو خوابوں کی بہت ضرورت ہوتی ہے کہ اسی سے اس کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

کہنے کا مقصد یہی ہے کہ خوابوں کی دنیا میں رہنے کا طرز عمل اگر درست نہیں ہے تو ہر اچھے خواب میں شک کرنے کا رویہ بھی غلط ہے۔ آپ کو زندہ رہنے کے لیے اور خاص طور اسلام پر، اچھے خوابوں کی بہت ضرورت ہے، نفسیاتی اعتبار سے بھی اور دینی پہلو سے بھی۔ اسی لیے تو آپ ﷐ نے فرمایا کہ نبوت کے اجزاء میں سے صرف خواب باقی رہ گیا ہے، باقی سب کچھ اٹھا لیا گیا ہے۔ آئیں، اپنے اور دوسروں کے اچھے خوابوں پر شک کرنے کے ساتھ شکر کرنا بھی سیکھ لیں۔ وہ بھیج سکتا ہے لیکن یہ اس کی سنت نہیں رہی ہے۔