خاندان کسی بھی معاشرے کی بنیادی اکائی basic unit ہوتا ہے، اگر یہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے تو معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے۔ جس طرح ایک عمارت اینٹوں سے مل کر بنتی ہے تو معاشرہ، خاندانوں سے مل کر بنتا ہے اور خاندان، میاں بیوی سے بنتا ہے۔ لہذا میاں بیوی کا رشتہ کسی بھی معاشرے کی اصلاح اور بگاڑ میں بنیاد کیاینٹ کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ شیطان کا سب سے پسندیدہ گناہ میاں بیوی میں لڑائی کروانا اور جدائی ڈلوانا ہے۔ہر با شعور شخص اس بات کو شدت سے محسوس کر رہا ہے کہ طلاق، خلع اور علیحدگی کی شرح شادی اور نکاح سے بہت بڑھ گئی ہے۔ ایک سال کے عرصے میں اتنے خاندان آپس میں جڑتے نہیں ہیں جتنے ٹوٹ جاتے ہیں۔ بہر حال اس توڑ پھوڑ کے اسباب اور وجوہات ہوں گی کہ کوئی بھی کام کسی سبب اور وجہ کے بغیر نہیں ہوتا لیکن یہ کہ اس مسئلے کا حل کیا ہے کہ خاندان کو توڑ پھوڑ سے کیسے بچایا جائے؟ تو اس کا بہترین حل میاں بیوی کی کاؤنسلنگ ہے۔کاؤنسلنگ یہ ہے کہ میاں بیوی دونوں اپنا مسئلہ کسی تیسرے آدمی کے سامنے رکھیں کہ جس پر ان کو اعتماد ہو اور وہ تیسرا شخص پوری دیانت داری کے ساتھ ان کے اختلافات میں دونوں کو نصیحت کرے کیونکہ شکایت دونوں طرف سے ہوتی ہے اور عموماً کوتاہی بھی دونوں طرف سے ہی ہوتی ہے لہذا نصیحت بھی دونوں ہی کو ہونی چاہیے۔ البتہ کسی کسی کیس میں کوتاہی کسی ایک ہی کی جانب سے بھی ہو سکتی ہے۔

میاں بیوی کے جھگڑے عموما چھوٹی چھوٹی باتوں پر ہوتے ہیں لیکن ذرا سی انا پر طول پکڑ جاتے ہیں اور ذرہ سے جھک جانے پر ختم ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں شوہر کو زیادہ سمجھانا چاہیے کہ وہ گھر کا بڑا ہے لہذا سمجھداری کی توقع بھی اسی سے ہی ہے کہ عموماً عورتوں کا مسئلہ بس صرف تھوڑی سی توجہ کا ہوتا ہے، جب انہیں وہ توجہ مل جائے، تو ان کا جھگڑا بھی ختم ہو جاتا ہے۔ اور شوہر اپنی انا اور ضد کی وجہ سے وہ تھوڑی سی توجہ دینے پر آمادہ نہیں ہوتے۔یہ بھی درست ہے کہ میاں بیوی کے بعض مسائل واقعتاً بڑے بھی ہوتے ہیں جیسا کہ شوہر کو بیوی یا بیوی کو شوہر کے کردار پر شک ہے۔