کسی نے پوچھا ہے کہ اگر کوئی لڑکی خواب میں کسی لڑکے کی آذان سنے اور کئی بار سنے تو کیا تعبیر ہو گی؟

جواب: وہ لڑکا اس لڑکی کی طرف پیغام نکاح بھیجے گا۔ اور نکاح ہونے میں کسی رکاوٹ کی صورت میں ایک مرتبہ نہیں بلکہ کئی مرتبہ نکاح کے لیے کوشش کرے گا۔ خواب میں بنیادی لفظ (key-word) کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ اگر آپ خواب کی صحیح تعبیر کرنا چاہتے ہیں تو اس کے بنیادی لفظ اور پھر اس کے بنیادی معانی جو کہ ایک سے زائد ہوتے ہیں، ان تک پہنچیں۔ بنیادی لفظ دراصل خواب کو کھولنے کی کنجی ہے، اگر یہ آپ کے ہاتھ نہیں آتا تو آپ کبھی بھی خواب کی پہیلی کو بوجھ نہیں سکتے۔ اور اس کو تلاش کرنے کے لیے ذہانت اور تجربے دو چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس خواب میں بنیادی لفظ (key-word) آذان ہے اور اس کے بنیادی معانی دو ہیں؛ دعا یعنی بلانا اور تنبیہ یعنی خبردار کرنا کہ آذان انہی دو مقاصد سے دی جاتی ہے یا تو نماز کے لیے بلایا جاتا ہے یا پھر نماز سے غافلوں کو خبردار کیا جاتا ہے۔ تو اب یہ خواب دیکھنے والے کے احوال پر منحصر ہوتا ہے کہ جو بھی بنیادی معنی اس کے حالات کے مطابق ہو، وہی مراد ہوتا ہے۔ تو خواب کی صحیح تعبیر کے لیے یہ بھی ضروری ہوتا ہے کہ تعبیر کرنے والا، خواب دیکھنے والے کے حالات سے کسی قدر واقف ہو تا کہ وہ اُس بنیادی معنی کے ساتھ اُس خواب کی تعبیر کرے جو اُس کے حالات سے متعلق ہو۔

کسی نے پوچھا ہے کہ اگر خواب میں یہ دیکھے کہ کسی سنسان جگہ پر ایک پرانے خستہ کمرے میں ہے کہ جس کی دیواروں پر قرآن کی آیات لکھی ہیں۔ ایک دیوار میں کچھ جگہ خالی ہے کہ جیسے وہاں کوئی تابوت تھا جو نکال لیا گیا۔ کمرے میں ایک بوڑھا مرد اور عورت موجود ہیں، جن کی رنگت صاف لیکن انہوں نے سیاہ کپڑے پہن رکھے ہیں۔ اور خواب دیکھنے والے سے کہہ رہے ہیں کہ جس نے لے جانا تھا، وہ لے گیا۔ جواب: اب اس خواب میں کئی ایک مناظر ہیں، سب سے پہلے بنیادی لفظ یابنیادی علامت تلاش کریں اور وہ ہماری نظر میں تابوت ہے۔ اب اس کی تعبیر آسان ہے۔

تعبیر یہ ہے کہ خواب دیکھنے والے کو کہیں سے کچھ ملنے کی توقع تھی لیکن کوئی اور صاحب ان سے پہلے وہ چیز لے اڑے۔ یہ خواب ڈیڑھ سال پہلے دیکھا گیا تھا تو خواب دیکھنے والے نے تعبیر سننے کے بعد مجھ سے کہا کہ ایسا ہی ہوا تھا یعنی تعبیر درست نکلی۔ تو خواب کی تعبیر میں آپ اس وقت غلطی کرتے ہیں جبکہ آپ بنیادی لفظ یا بنیادی علامت کو چھوڑ بیٹھتے ہیں۔ خواب ایک پہلی (puzzle) ہوتا ہے کہ جسے آپ اس وقت تک حل نہیں کر سکتے ہیں، جب تک اس کا سرا آپ کے ہاتھ نہ آ جائے۔ اور یہ سرا بنیادی لفظ یا اس خواب کی بنیادی علامت ہوتا ہے کیونکہ خواب علامتی ہوتا ہے لہذا چیزیں علامتوں کی صورت میں ظاہر ہو رہی ہوتی ہیں۔

اور اہم بات یہ کہ خواب آپ کو دھوکا بھی دیتا ہے کہ آپ بنیادی لفظ key word تک نہ پہنچ پائیں۔ اور آپ بعض اوقات دھوکا کھا بھی جاتے ہیں۔ اور نفسانی خوابوں میں نفس ایسا یا تو آپ کی ذہانت کا امتحان لینے کے لیے کرتا ہے یا پھرسپر ایغو یعنی مافوق الانا کے دباؤ کی وجہ سے۔ بعض اوقات فرشتے کی طرف سے جو خواب ہوتا ہے، انسان اس کی تعبیر میں بھی دھوکا کھا جاتا ہے۔ صحیح بخاری کی روایت میں ہے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷐ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ میں نے آج رات خواب میں دیکھا ہے کہ بادل کے ٹکڑے سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے اور میں لوگوں کو دیکھتا ہوں کہ وہ اسے اپنے ہاتھوں میں لے رہے ہیں، کچھ زیادہ اور کچھ کم۔ پھر اچانک ایک رسی دیکھی جو آسمان سے زمین کی طرف لٹک رہی ہے۔ پھر میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے اس رسی کو پکڑا اور اوپر چڑھ گئے۔ پھر ایک اور صاحب آئے انہوں نے رسی کو تھاما اور وہ بھی اوپر چڑھ گئے۔ پھر ایک اور صاحب آئے انہوں نے بھی رسی کو تھاما اور وہ بھی اوپر چڑھ گئے۔ پھر ایک اور صاحب آئے انہوں نے رسی کو تھاما اور وہ بھی اوپر چڑھ گئے۔ پھر ایک اور صاحب آئے اور انہوں نے رسی کو پکڑا تو رسی ٹوٹ گئی اور پھر جڑ گئی۔ حضرت ابوبکر صدیق ﷜ نے عرض کی: اللہ کے رسول ﷐ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، مجھے اجازت دیں میں اسکی تعبیر کروں۔ نبی ﷐ نے فرمایا: ہاں، آپ اس کی تعبیر کریں۔ حضرت ابوبکر صدیق ﷜ نے کہا: بادل سے مراد دین اسلام ہے۔ جو گھی اور شہد ٹپک رہا تھا وہ قرآن کریم کی حلاوت اور مٹھاس ہے، کچھ لوگ اسے زیادہ لینے والے ہیں اور کچھ لوگوں کی قسمت میں تھوڑا حصہ ہے ۔ اور آسمان سے زمین تک لٹکنے والی رسی سے مراد وہ سچا طریق حق ہے جس پر آپ گامزن ہیں اور آپ اسے پکڑے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ رسی کے ساتھ آپ کو بام عروج تک لے جائے گا۔ پھر آپ کے بعد اسے ایک اور آدمی پکڑے گا۔ پھر اس کے بعد دوسرا آدمی پکڑے گا، پر اس کو جب تیسرا آدمی پکڑے گا تو رسی ٹوٹ جائے گی، پھر جڑ جائے گی تو وہ بھی چڑھ جائے گا۔ اللہ کے رسول ﷐ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، مجھے اس تعبیر کے متعلق بتائیں صحیح ہے یا غلط ہے؟ نبی ﷐ نے فرمایا: کچھ تعبیر تو صحیح ہے اور کچھ غلط ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق ﷜ نے عرض کی : (اللہ کے رسول ﷐ !) آپ کو اللہ کی قسم ہے آپ میری غلطی کو ضرور ظاہر کریں۔ آپ ﷐ نے فرمایا: ابوبکر قسم نہ دو۔