بہت سے لوگوں کی نفسیاتی حالت اور اس کے اسباب کا تجزیہ کرنے کے بعد بندہ اس نتیجے تک پہنچتا ہے کہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کے نفسیاتی مسائل کا سبب پورن ایڈکشن یعنی فحش ویڈیوز کا دیکھنا ہے۔ اس کے نتیجے میں مشت زنی (masturbation) ہوتی ہے۔ اور پھر اس کی عادت اور لت پڑ جاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں ایک وقت ایسا آتا ہے کہ انسان کے دل ودماغ پر شیطان قابض ہو جاتا ہے یعنی انسان کا دل ودماغ اس کے اپنے کنٹرول میں نہیں رہ جاتا ہے اور اسے سمجھ نہیں آتی ہے کہ اس کے ساتھ ہو کیا رہا ہے۔ اس کی کیفیت بالکل وہی ہوتی ہے جو قرآن مجید نے بیان کی ہے کہ جسے شیطان نے چھو کر مخبوط الحواس کر دیا ہو۔ تو ایسا فرد مخبوط الحواس ہو جاتا ہے۔وہ اپنی مرضی سے کچھ سوچ نہیں سکتا، سوچ آ جائے تو اسے دفعہ نہیں کر سکتا۔ وہ اپنی مرضی سے کچھ ارادہ نہیں کر سکتا، ارادہ کر لے تو کچھ کر نہیں سکتا۔ بس عجیب ڈنگروں کی سی زندگی بن جاتی ہے کہ جس میں انسان اپنے آپ کو حالات پر چھوڑ دیتا ہے۔ دیکھیں، کبھی جذبات کے غلبے میں مشت زنی ہو گئی، یا کبھی شیطان کے وسوسے میں آ کر فحش ویڈیو دیکھ لی، تو اس پر توبہ کر لی تو ان شاء اللہ سے اس کے اثرات جاتے رہیں گے۔ گناہ کی اخروی سزا جو ہے سو ہے، اس کے دنیاوی اثرات بھی ہوتے ہیں۔ گناہ کی ایک قسم کو قرآن مجید نے إثم کہا ہے۔ اور ناقة آثمة اس اونٹی کو کہتے ہیں جو چل چل کر تھک ہار ہو چکی ہو۔ تو إثم بھی ایسا گناہ ہے جو انسان کو گرا دیتا ہے، اٹھنے کے قابل نہیں رہنے دیتا۔

اور وہ گناہ جو انسان کو گرا دیتے ہیں، وہ زیادہ تر جنس کی جبلت سے متعلق ہیں۔ تو پورن ایڈکشن اگر دو چار سال چل جائے تو زیادہ تر لوگوں کی یہی کیفیت ہو جاتی ہے کہ کسی کام کی ہمت نہیں پڑتی، بالکل ٹھس ہو جاتے ہیں، ارادہ ختم ہو جاتا ہے، یہاں وہ تھیوری بالکل فیل ہو جاتی ہے جو یہ کہتی ہے کہ جس کی انرجی ہی تو باہر نکل رہی ہے اور کیا ہے۔ تو جسم کی انرجی تو شادی شدہ کی بھی باہر نکلتی ہے، اسے تو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ تو اس سائنس کو سمجھنے کی کوشش کریں جو ہم بار بار بیان کر رہے ہیں۔ شادی شدہ آدمی کی انرجی ایک ترتیب اور نظم سے نکلتی ہے اور اس سے تہذیب نفس ہوتی ہے۔ اور مشت زنی اور پورن ایڈکشن سے جو انرجی جسم سے نکلتی ہے، وہ بے ترتیبی ہوتی ہے لہذا جسم اور نفس میں بھی بے ترتیبی ہی پیدا کرتی ہے لہذا انسان نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتا ہے۔ اب ایسے میں جبکہ شیطان کے وسوسے بڑھ جاتے ہیں، انسان میڈیسن لے کر اپنے آپ کو سلانے کی کوشش کرتا ہے۔ اور میڈیسن تو زہر ہیں۔ اس سے نیند تو آ جاتی ہے لیکن جب آپ سو کر اٹھتے ہیں تو ایک عذاب کی کیفیت میں ہوتے ہیں کیونکہ سونے سے آپ کے مسئلے تو حل نہیں ہو جاتے اور آپ نے دماغ کو زبردستی سلایا ہوتا ہے۔ ایسے میں انسان ایسے محسوس کرتا ہے جیسے اندر سے خالی ہو۔ دل ہر لمحہ جذبات سے عاری ہو جاتا ہے۔ دماغ میں ہر وقت سوچوں کی بمبارمنٹ ہوتی رہتی ہے۔

تو جو لوگ فحش ویڈیوز دیکھنے یا مشت زنی کو ایک عام گناہ سمجھتے ہیں، انہیں اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ یہ ایک گہری دلدل ہے۔ جس میں اگر آپ کا پاؤں پڑ گیا تو غالب امکان یہی ہے کہ اس میں دھنس جائیں گے اور کوئی نکالنے والا بھی نہ ہو گا۔ بعض شادی شدہ مرد اس دلدل میں دھنس جاتے ہیں اور پھر نکل نہیں پاتے۔ شروع میں تو مزا زیادہ آتا ہے کہ ایک نئی چیز ہے لیکن یہ معلوم نہیں ہوتا کہ انجام کیا ہو گا۔ اور انجام ایک ہی ہے، ہر اعتبار سے گر جانا۔ ایمانی، اخلاقی، دینی اور دنیاوی اعتبار سے۔ یہ کیسز ہمارے معاشرے میں عام ہیں کہ شوہر کو بیوی سے اطمینان نہیں ہوا۔ اس نے باہر عورتوں میں منہ ماری شروع کر دی ۔ اس سے اطمینان نہیں ہوا تو بچوں کے ساتھ بد فعلی شروع کر دی۔ اس سے بھی سکون نہ ملا تو ڈرگز پر لگ گئے۔ اس کے بعد کمپنی بھی گئی اور کاروبار بھی تباہ ہوا۔ کروڑوں کا بزنس کرنے والا سڑک پر آ گیا۔ اور یہ کیسز بھی عام ہیں کہ شوہر کو بیوی سے تعلق میں اطمینان نہ ہوا۔ بیوی کو پورن ویڈیوز دیکھنے پر مجبور کرتا رہا ۔ کچھ دیر بعد اس سے بھی دل بھر آیا تو گھر میں لڑکیاں لانا شروع کر دیں۔ پھر اس سے بھی دل بھر گیا تو گھر میں لڑکے لانے شروع کر دیے۔ اس سے بھی دل بھر گیا تو ڈرگز لینا شروع کر دیں۔ اور اب نہ ملازمت ہے اور نہ ہی کاروبار۔ ہر وقت بستر پر پڑا ہے اور بیوی پر ایک بوجھ بنا ہوا ہے۔ اور سائیکالوجسٹ صاحب کہتے ہیں کہ انرجی ہی تو باہر نکل رہی تھی اور کیا تھا اور پورن دیکھنے میں ایشو ہی کیا تھا۔ ایسے کیسز دیکھ کر اس پوری ماڈرن سائیکالوجی پر لعنت بھیجنے کو دل کرتا ہے کہ تم نے لاکھوں افراد تباہ کر دیے، صرف فرائیڈ کو سچا ثابت کرنے کے لیے۔ اور ابھی بھی تمہیں ہوش نہیں آ رہی اور اسلام کے احکامات اور پابندیوں کی حکمتوں کو نہیں سمجھ رہے کہ اس میں انسانی نفس ہی کا بھلا اور بہتری ہے۔

تو اگر یہ اندیشہ ہو کہ میں فحش ویڈیو دیکھ لوں گا تو اپنے لیپ ٹاپ اور موبائل کو آن کرنا حرام سمجھ لیں، تبھی اس سے بچ پائیں گے۔ یہ ایسا گناہ ہے کہ انسان کے اندر سے ایمان کا نور سلب کر لیتا ہے اور بعضوں کو الحاد تک بھی لے جاتا ہے۔ یہ شیطان کا ایک جال ہے جو جنس سے الحاد تک بچھا ہوا ہے۔ یہ شکاری کا سب سے مضبوط جال ہے جو اس نے بُنا ہے۔ اس کے قریب بھی نہ پھٹکیں۔ کیسے ان لوگوں کو سمجھائیں کہ جنہیں کبھی ایمان کی دولت ہی نصیب نہ ہوئی ہو کہ اس سے ایمان سلب ہو جاتا ہے۔ کبھی ایمان کی حلاوت چکھی ہو تو اس ضیاع کا احساس ہو۔ کیا کریں کچھ سمجھ نہیں آتا۔