صحیح بخاری کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ نے ایک انصاری عورت کو کہا کہ آپ ہمارے ساتھ حج پر کیوں نہیں جا رہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ہمارے پاس دو اونٹ ہیں؛ ایک پر میرا بیٹا اور اس کے والد حج کے لیے جا رہے ہیں جبکہ دوسرا اونٹ ہمارے گھر کا پانی ڈھونے کے لیے استعمال ہوتا ہے [لہذا میرے لیے حج ممکن نہیں ہے]۔ تو آپ نے کہا کہ جب رمضان آئے تو عمرہ کر لینا کہ رمضان میں عمرے کا ثواب حج کے برابر ہے۔ صحیح مسلم کی روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ رمضان میں عمرے کا ثواب میرے ساتھ یعنی رسول اللہ کے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے۔
اگرچہ اہل علم کا اس بارے اختلاف ہے کہ اس حدیث میں موجود فضیلت صرف اس خاتون کے لیے ہے یا عام ہے لیکن مذاہب اربعہ کے فقہاء کا کہنا یہ ہے کہ یہ فضیلت عام ہے اور رمضان میں عمرہ کرنے والے ہر شخص کے لیے ہے اور یہی بات درست معلوم ہوتی ہے۔ تو جو لوگ یہ فضیلت حاصل کرنے کے لیے رمضان میں عمرہ کرنا چاہتے ہیں تو ایک بات ذہن میں رکھ لیں کہ رمضان میں رش زیادہ ہونے کی وجہ سے عمرہ مہنگا پڑتا ہے۔ عام دنوں میں ایک ہوٹل میں ایک رات کا کرایہ اگر سو ریال ہے تو رمضان میں تین سو ریال اور آخری عشرہ میں پانچ سو ریال تک ہو جاتا ہے۔
دوسرا جو لوگ رمضان میں حرمین شریفین میں اعتکاف کرنا چاہتے ہیں تو وہ نوٹ کر لیں کہ وہاں اعتکاف کے لیے پہلے آن لائن رجسٹریشن کروانی پڑتی ہے اور اس پر ایک کارڈ جاری ہوتا ہے تبھی آپ اعتکاف کے لیے مختص جگہ پر بیٹھ سکتے ہیں ورنہ نہیں۔ مسجد نبوی میں تو زیادہ سختی ہوتی ہے۔ اور آن لائن رجسٹریشن سے بھی ضروری نہیں ہوتا کہ آپ کو وہاں جا کر اعتکاف کے لیے کارڈ مل جائے۔ بہر حال جن کا اعتکاف کنفرم ہو جائے تو وہ پھر دس دن کے لیے ہوٹل کی رہائش نہ لیں، یہی بات سمجھ میں آتی ہے کہ خواہ مخواہ کا کرایہ پڑے گا۔ لیکن اگر خواتین ساتھ ہیں تو ہوٹل لے لیں کہ ان کے ایام کی وجہ سے مسجد نہ جانے کے مسائل چلتے رہتے ہیں۔
تیسرا یہ کہ جو لوگ رمضان میں عمرہ کے لیے جانا چاہتے ہیں تو ابھی سے ٹکٹس خرید لیں۔ دو چار دن پہلے تک پی آئی اے کا ریٹرن ٹکٹ بیاسی ہزار کا تھا۔ سعودی ایئر لائن کا اسی ہزار کا تھا۔ اگر آپ وائیا (via) ٹکٹ لے لیتے ہیں تو وہ اس سے بھی سستا پڑتا ہے۔ ابھی عمان ایئر لائن کا بذریعہ مسقط لاہور سے مدینہ اور جدہ سے لاہور واپسی ٹکٹ چھیاسٹھ ہزار کا پڑ رہا ہے۔ تو یہ پی آئی اے سے سولہ ہزار سستا ہے لیکن تھوڑی سی مشقت زیادہ ہے کہ جاتے ہوئے چار گھنٹے اور واپسی میں دو گھنٹے ایئر پورٹ پر انتظار گاہ میں بیٹھنا پڑے گا۔ رمضان میں یہی پی آئی کا ٹکٹ پچھلی مرتبہ پچانوے ہزار تک پہنچ گیا تھا۔ اس مرتبہ ایک لاکھ یا اس سے بھی اوپر جا سکتا ہے۔ تو پہلا اور فوری کام ٹکٹیں خریدنے کا کریں۔
اس کے بعد کسی سے عمرہ پیکج طے کریں۔ اور مارکیٹ میں بہت سے عمرہ پیکچز مل جاتے ہیں۔ اصل مسئلہ سستا مہنگا ہونے کا نہیں کہ کوئی پیکج آپ کو سستا لگے گا لیکن آپ وہاں جائیں گے تو رہائش وہ نہیں ہو گی جو آپ چاہتے ہوں گے۔ تو زیادہ سستے کی طرف نہ جائیں بلکہ کریڈیبیلٹی کی طرف جائیں کہ بندہ ایسا ہے کہ اس نے جو رہائش دینے کا وعدہ کیا ہے تو وہ وہ دے دے گا۔ تو ٹکٹ کے بعد دوسرا بڑا خرچ رہائش کا ہے۔ اور ویزہ آپ کے فلائی کرنے کی ڈیٹ سے پندرہ دن پہلے اپلائی ہو گا کہ اس کی شرط میں یہ ہے کہ ویزہ ملنے کے پندرہ دنوں میں فلائی کر سکتے ہیں۔