گناہ سے بچیں کہ ایک گناہ دوسرے گناہ کو پیدا کرتا ہے اور دوسرا گناہ تیسرے گناہ کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ فیس بک پر کسی مووی کا دس منٹ کا کلپ دیکھ لیں گے تو پوری مووی دیکھنے کو دل کرے گا۔ یوں یو۔ٹیوب پر پوری مووی دیکھ لیں گے تو دوسرے دن دوسری مووی دیکھنے کو دل کرے گا۔ یوں ہفتہ دو ہفتہ میں موویز دیکھنے کی عادت پڑ جائے گی۔ اور پھر کسی مووی میں کوئی فحش سین دیکھ لیا تو فحش ویڈیوز (pornography) دیکھنے کو دل کرے۔ یوں کوئی فحش سائٹ کھولیں گے، فحش ویڈیوز دیکھیں گے تو مشت زنی (masturbation) کیے بغیر نہ رہیں گے۔ تو گناہ آپس میں بہنیں ہیں کہ ایک کے ساتھ دوسرا ہے۔
اور یوں اس سب کچھ کی عادت پڑ جائے گی تو ہمت اور ارادہ ختم ہو جائے گا۔ ہمت اور ارادہ ختم ہوا تو کوئی کام ہاتھ میں نہ رہے گا، نہ پڑھائی، نہ ملازمت نہ کاروبار، اور یہ ہوا تو نفسیاتی مسائل بن جائیں گے۔ اب ماہر نفسیات کو دکھائیں گے تو وہ کہے گا کہ اس میں حرج ہی کیا ہے، لگے رہیں، یہ آپ کی جسمانی ضرورت ہے۔ اس سب کچھ کے کرنے سے خوف آتا ہے تو یہ سب کچھ کرو تا کہ خوف دور ہو۔ آپ لگے رہیں گے تو اور گر جائیں گے، نیند ختم ہو جائے گی کہ اس بے وقوف کو انسانی ذہن کی ورکنگ کا نہیں پتہ۔ تیس تیس سال سے ایک بندہ او۔سی۔ڈی کو لے کر چل رہا ہے اور انہوں نے اسے کبھی کاؤنسلنگ، کبھی تھِراپی اور کبھی میڈیسن پر لگایا ہوا ہے۔ میڈیسن لیں گے تو برین فوگنگ شروع ہو جائے گی، ہر وقت ذہن میں سوچوں کی یلغار جاری رہے گی۔
تو ضبط نفس self control بہت ضروری ہے اور یہ اللہ کی طرف سے بہت بڑی نعمت ہے جو کسی انسان کو عطا گئی ہو۔ جب آپ اپنے لیپ۔ٹاپ، کمپیوٹر، ٹیب یا اسمارٹ فون کی اسکرین آن کرتے ہیں تو آپ پوٹینشلی سو فی صد گناہ کے تھریٹ میں ہوتے ہیں۔ یہ اسکرین نہیں ہے یہ گناہ کے دروازے ہیں۔ اسے آن کرنے کا مطلب اپنے لیے گناہ کے ستر دروازے کھول لینا ہے۔ آج آپ نمازی ہیں، تلاوت کرتے ہیں، اذکار کرتے ہیں، ذرا سا مزاحیہ ویڈیو کلپ دیکھ لیں، کوئی ایمان کا لیول گرتا نظر نہیں آئے گا لیکن مہینے بعد آپ کہاں ہوں گے، آپ کو اندازہ نہیں ہے۔ تو کسی چھوٹے سے گناہ یا مباح کو بھی ہلکا مت سمجھیں کہ اس کا نتیجہ تباہی ہو سکتا ہے، آپ کی شخصیت کی مکمل تباہی۔ ہر مباح میں گناہ کا ایک پوٹینشل تھریٹ موجود ہے۔
گناہ سے بچنے سے زیادہ ضروری ہے کہ گناہ کی طرف قدم اٹھانے سے بچیں۔ اگر آپ کو خدشہ ہے کہ اسکرین آن کرنے سے گناہ ہو جائے گا تو اسکرین آن کرنے کو حرام کر لیں۔ اس دور میں وہ لوگ بہت امن میں ہیں کہ جن کے نزدیک کیمرے کی تصویر بنوانا بھی حرام ہے اور دیکھنا بھی حرام۔ ایسے لوگ بھی دنیا میں ہیں۔ بھائی یہ ماننا پڑے گا کہ بہت سا گناہ مباح کے رستے آتا ہے۔ مباح سے پیدا ہونے والے گناہ کے رستوں کو بند کریں۔ اگر نہیں ہو رہے تو مباح کو چھوڑ دیں، اس کے سوا کوئی حل نہیں ہے، اگر تو کھڑے ہونا چاہتے ہیں۔ اگر یہ سب تمہارے ساتھ ہو چکا کہ جس کا ذکر پوسٹ کے شروع میں کیا ہے تو پھر اسکرین تمہارے لیے حرام ہے، حرام ہے، حرام ہے۔ جب تک یہ سوچ نہیں بنے گی، دنیا کا کوئی سائیکالوجسٹ تمہیں ٹھیک نہیں کر سکتا، کوئی تھیراپی تمہارے کام نہیں آ سکتی۔
میر کیا سادہ ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب
اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں