سب سے پہلے تو آپ کے پاس خوش ہونے کو ایک دھڑکتا دل ہے۔ اور یقین مانیے کہ اس سے زیادہ خوش ہونے کے لیے کچھ چاہیے بھی نہیں۔ مجھے تو وہ ستر سالہ رکشہ ڈرائیور نہیں بھولتا کہ جس کا رکشہ سڑک پر رواں دواں تھا، وہ اسکول کے بچوں کو ڈھو رہا تھا، اس کے ارد گرد نئی گاڑیوں میں ڈرائیونگ سیٹس پر بیٹھے چہروں پر اداسی کے بادل چھائے تھے، وہ سب ٹینس نظر آ رہے تھے جبکہ وہ اس عمر میں بھی قہقے لگا رہا تھا۔ میں نے سوچا کہ اس کے پاس خوش ہونے کو ہے کیا؟

اس عمر میں اتنی محنت مزدوری! اس کی کمائی کتنی ہو گی؟ اس کا خرچ اس کی آمدن سے زیادہ ہو گا، اس کے بچوں کے پاس اچھے اسکول جانے کی فیس نہ ہو گی، یہ بیوی کے ساتھ ریستوران میں کھانا کھانا افورڈ نہیں کر سکتا لیکن ان سب سے زیادہ خوش نظر آ رہا ہے کہ جو اس کے ارد گرد ہیں، جو ہر روز ہوٹلنگ کر سکتے ہیں، جو اپنے بچوں کی ہر خواہش پوری کر سکتے ہیں۔ میں نے سوچا کہ اس کے پاس ایسا کیا ہے تو معلوم ہوا کہ اس بوڑھے کے پاس ایک ہی چیز تھی، اور وہ دل تھا جو خوش ہونے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ اور وہ اس کے ارد گرد کے لوگوں کے پاس نہ تھا۔ تو خوش ہونے کو آپ کے پاس بہت کچھ ہے، بس اگر کمی ہے تو اس کی کہ آپ خوش ہونا سیکھ جائیں۔ اسے ہمارے دین میں شکر ادا کرنا کہتے ہیں۔

تو اگر آپ کے پاس خوش ہونے کو ایک عدد دل نہیں ہے تو آپ کو دنیا کی کوئی چیز یا نعمت خوش نہیں کر سکتی۔ اور اگر آپ کے پاس خوش ہونے کو ایک عدد دل ہے تو آپ کے پاس جو کچھ بھی ہے، اس سب کچھ کے چھن جانے پر بھی خوشی محسوس کر سکتے ہیں۔ دنیا میں آزمائشیں کس پر نہیں ہے؟ سب ہی تو آزمائش میں ہیں، بس آزمائش کی نوعیت اپنی اپنی ہے۔ کسی کی مالی ہے تو کسی کی جانی، کسی کی ذہنی ہے تو کسی کی جسمانی۔ کوئی خود کی وجہ سے آزمائش میں ہے تو کوئی کسی پیارے کی وجہ سے۔ دنیا کو تو اللہ نے بنایا ہی دار آزمائش ہے۔ یہاں آزمائش ختم نہیں ہو سکتی۔ لہذا وہ دل خوش رہتا ہے جو آزمائش کے ساتھ رہنا سیکھ جاتا ہے اور اسے ذہنی طور قبول کر لیتا ہے۔ ایسے دل کو خوش رہنے سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ یہ پھانسی کے پھندے پر بھی خوشی محسوس کر لے گا۔ اسی کو ہمارے دین میں صبر کرنا کہتے ہیں۔

آپ کے پاس خوش ہونے کو رات کے تاریک اندھیروں میں تاروں بھری کھلی فضا اور اس میں چودہویں کے چمکتے چاند کا نظارہ ہے۔ اگر آپ اسے دیکھ کر خوش نہیں ہو سکتے تو آپ چاند تارے حاصل کر کے بھی خوش نہیں ہوں پائیں گے۔ آپ کے پاس خوش ہونے کو چائے کی ایک پیالی ہے۔ اگر آپ چائے کی پیالی کی چسکی کی آواز سے خوش نہیں ہو پاتے تو آپ کو دنیا کا کوئی میوزک خوش نہیں کر سکتا۔ آپ کے پاس خوش ہونے کو دوستوں کی بیٹھک ہے کہ جن کے ساتھ آپ سردیوں کی ٹھنڈی رات میں کوئلے کی انگیٹھی کے گرد بیٹھ کر آگ تاپ سکیں یا سردیوں کے دھوپ میں بیٹھے کینو کھا سکیں اور دنیا جہاں کی گپیں مار سکیں۔ تو خوشیاں تو چھوٹی چھوٹی ہی ہوتی ہیں، بڑی تو آزمائشیں ہوتی ہیں۔