سب سے بڑی غلط فہمی جس میں انسان مبتلا رہتا ہے، وہ یہ ہے کہ اسے یہ خوشی کسی دوسرے (other) سے حاصل ہو گی، بھلے شخص ہو یا شیء۔ انسان کو دنیا میں ایک ہی شیء خوش کر سکتی ہے یا خوش رکھ سکتی ہے، اور وہ انسان خود ہے۔ خوشی کوئی سے باہر انڈیلی جانے والی شیء ہے، بلکہ یہ تو انسان کے اندر سے پھوٹتی ہے۔ تو جو لوگ دوسروں سے خوشی حاصل کرنے میں لگے رہتے ہیں، ان کی خوشی بہت عارضی ثابت ہوتی ہے اور جو اپنے آپ سے خوش رہنا سیکھ جاتے ہیں، یہ ہمیشہ کے خوش انسان ہیں۔ ان کی صحبت ہی آپ کو خوش کر دیتی ہے۔
تو اشیاء سے خوش رہنے کی عادت ترک کر دیں کہ حقیقی خوشی نہ تو شاپنگ مالز کی سیر کرنے میں ہے اور نہ شمالی علاقہ جات کی سیاحت میں، نہ نئے اسمارٹ فون کی خریداری میں اور نہ ہی نئے تعلق کے قائم ہونے میں۔ حقیقی خوشی وہی ہے جو آپ اپنے آپ کو دے سکیں۔ جو شخص چائے کی پیالی سے اپنے آپ کو خوش نہیں کر سکتا، وہ زندگی میں کبھی خوش نہیں ہو سکتا، بھلے امریکہ کی سیر کرنے چلا جائے یا یورپ گھوم پھر کر آ جائے۔ خوشی پیسہ اجاڑنے میں نہیں ہے، امریکہ جانے میں نہیں۔ خوشی آپ کے اندر ہے، اس کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ اور یہ سمجھ آپ کو اس شخص کی صحبت سے آئے گی جس نے اپنے آپ سے خوش رہنا سیکھ لیا ہے۔
اس ماڈرن لائف اسٹائل نے پر شخص میں پژمردگی پیدا کر دی ہے، زندہ رہنے کی امید چھین لی ہے، لوگ خوش مزاج نہیں رہ گئے، حسرتوں کے ڈھیر بن کر رہ گئے ہیں، زندہ رہنے کو جی نہیں کرتا ہے، ان سب کیفیات کی وجہ یہ ہے کہ یہ سب دوسروں کی بنا پر جینا چاہتے ہیں، انہیں اپنے آپ جینا ہی نہ آیا۔ انہوں نے کبھی سوچا ہی نہیں کہ کوئی ایسا ہے کہ جس سے میں جیسا تعلق چاہوں لے سکتا ہوں، وہ میں خود ہوں۔ کوئی ایسا ہے جو مجھے جب چاہے، خوش کر سکتا ہے، اور وہ میں خود ہوں۔ یہ اپنے آپ کو بھول گئے۔ تو دوسروں سے تعلق ضرور وصول کریں اور اس کی توقع اور امید بھی لگائیں لیکن دوسرا آپ کو کیا دے سکتا ہے اور کتنا دے سکتا ہے۔ تو اپنے آپ سے خوش رہنا سیکھیں، خدا سے خوش ہونا بھی سیکھ جائیں گے۔
اپنے آپ سے خوش کیسے رہیں یا اپنے آپ کو خوش کیسے رکھیں، چھوٹی چھوٹی باتوں سے، جیسا کہ میں نے کہا کہ جو اپنے آپ کو چائے کی پیالی سے خوش نہیں کر سکتا، اسے دنیا میں کبھی کسی سے خوشی نصیب نہیں ہو سکتی۔ بھائی تنہائی کبھی ادرک والی اور کبھی گڑ والی چائے بنا کر پیا کریں اور سمجھیں کہ اس سے بڑی عیاشی دنیا میں نہیں ہے۔ جب نفس کو واقعی میں ایسا لگنا شروع ہو جائے گا تو آپ نے اپنے آپ سے خوش رہنا سیکھ لیا ہے۔ اگر نفس کسی کام پر آمادہ نہیں ہو رہا تو اسے لالچ دیں کہ یہ کر لو پھر تمہیں چائے پلاؤں گا۔ ہم تو زمانہ طالب علمی سے یہ کرتے چلے آئے ہیں۔ بس اس سے بڑی بات کیا ہے کہ آپ خوش ہیں، بھلے جیسے بھی ہوں، اس سے کیا غرض کہ بعضوں کو دنیا کی دولت خرچ کر کے بھی یہ نعمت حاصل نہیں ہوتی ہے۔
تو خوشی کے لیے دوسروں کی طرف دیکھنا چھوڑ دیں کہ فلاں شیء یا تعلق مل جائے گا تو آپ خوش ہو جائیں گے۔ ایسا شخص زندگی میں کبھی خوش نہیں ہو پاتا کہ اسے وہ شیء یا تعلق مل جاتا ہے لیکن اسے پھر ایک نئی خوشی کے لیے ایک نئی شیء یا ایک نئے تعلق کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ خوش تبھی ہو پاتا ہے جب وہ کسی بھی شیء یا تعلق سے خوش ہونا سیکھ جاتا ہے۔ اور یہ وہی شخص ہے جو اپنے آپ سے خوش ہونا سیکھ گیا ہے۔