دوست کا سوال ہے کہ کیا ہم قرآن مجید کی تلاوت لگا کر اپنے کام کاج کر سکتے ہیں۔ جواب: عام طور یہ سوال دو طرح کے لوگوں کی طرف سے ہوتا ہے؛ ایک وہ جنہیں قرآن مجید سننے کی عادت ہے اور یہ بہت ہی اچھی عادت ہے۔ ایسے لوگ اپنی گاڑی میں جب نکلیں گے تو آڈیو پلیئر کے ذریعے کسی اچھے سے قاری کی تلاوت لگا لیں گے۔ تو اب ڈرائیونگ کے ساتھ قرآن مجید بھی سنا جا رہا ہے تو بہت اچھی بات ہے۔ اسی طرح بعض لوگ گھر میں کام کاج کے دوران تلاوت لگا لیتے ہیں جیسا کہ خاتون خانہ کچن میں کام کر رہی ہیں اور ساتھ میں اونچی آواز سے تلاوت لگا لی ہے۔ دوسری قسم کے لوگ وہ ہوتے ہیں کہ جنہوں نے اپنے روحانی علاج معالجے کے سلسلے میں سورۃ البقرۃ یا کوئی اور نصاب تلاوت روزانہ یا صبح شام سننا ہے تو انہیں اپنے کاموں کے ساتھ اس تلاوت کے سننے کو مینج کرنا پڑتا ہے۔
تو اگر آپ کا کام ایسا ہے کہ تلاوت سننے میں کوئی مانع اور رکاوٹ نہ ہو تو اپنے کام کاج کے ساتھ تلاوت سن سکتے ہیں جیسا کہ ڈرائیونگ کے دوران قرآن مجید سننا یا خاتون خانہ کا کچن کے کام کرتے وقت تلاوت سننا۔ لیکن اگر کام کی نوعیت ایسی ہے کہ تلاوت سننے میں مانع اور رکاوٹ بنے تو تلاوت کے ساتھ ایسا کام کاج کرنا درست نہیں ہو گا جیسا کہ گھر میں لوگ باتیں بھی کر رہے ہیں اور تلاوت بھی چلا رکھی ہے تو یہ درست نہیں ہے۔ البتہ رقیہ شرعیہ سننے والوں کو یہ مسئلہ ہوتا ہے کہ انہیں بعض اوقات تلاوت سنے بغیر نیند نہیں آتی یا انہوں نے گھر میں سورۃ البقرۃ کی ریکارڈنگ چلانی ہوتی ہے تو اگر وہ رات سونے سے پہلے تلاوت لگا دیں تو حرج نہیں، بھلے خود سو بھی جائیں۔ قرآن مجید میں سورۃ الاعراف میں تلاوت کے وقت خاموشی سے سننے کا حکم ہے، یہ نہیں ہے کہ سب کام کاج چھوڑ کر سنیں۔
اسی طرح کچھ لوگ بازار میں اونچی آواز سے تلاوت لگا لیتے ہیں تو یہ مناسب نہیں کیونکہ ہر دوسرا شخص اپنی بات چیت میں مشغول ہوتا ہے یا بعض اوقات تو لوگ چیخ وپکار بھی کر رہے ہوتے ہیں۔ بس اتنی آواز رکھیں کہ آپ کی دکان میں گونجتی رہے۔ اسی طرح کچھ دوست مسجد میں موبائل پر اونچی سے تلاوت لگا لیتے ہیں یا اونچی آواز سے تلاوت شروع کر دیتے ہیں تو یہ بھی مناسب نہیں کہ دیگر افراد اپنی نماز، تلاوت اور اذکار میں مشغول ہوتے ہیں لہذا ڈسٹرب ہو سکتے ہیں۔ تو پہلی بات تو یہ کہ کام کاج کے دوران تلاوت کا سننا جائز ہے جب تک کہ آپ کا کام کاج تلاوت سننے میں رکاوٹ نہ بن رہا ہو اور دوسری بات یہ کہ آپ کی تلاوت دوسروں کو ڈسٹرب نہ کر رہی ہو، اس کا بھی دھیان کر لینا چاہیے۔ اگر گھر کے دوسرے افراد اونچی آواز میں تلاوت سے ڈسٹرب ہو رہے ہیں کہ وہ اپنے کام کاج میں مصروف ہیں تو ایسی صورت میں ہینڈ فری لگا کر تلاوت سنیں۔
دوسرا سوال یہ ہے کہ کسی اچھے سے قاری قرآن کی تلاوت سنتے وقت کیا اپنے ہونٹوں سے ان الفاظ کو دہرا سکتے ہیں جیسا کہ اکثر لوگ ایسا کر لیتے ہیں۔ جواب: جی، ایسا عام طور ہوتا ہے کہ جب قاری صاحب بہت خوبصورت آواز میں قرآن مجید پڑھ رہے ہوں تو نہ چاہتے ہوئے وہی الفاظ انسان کی زبان پر رواں ہو جاتے ہیں۔ تو اس میں حرج نہیں کیونکہ ایسا کرنا قرآن مجید میں تدبر میں رکاوٹ نہیں بلکہ اس میں اضافہ کرتا ہے۔ تو اگر قرآن مجید کے حفظ کے لیے یا اس کی ادائیگی کو صحیح طور سیکھنے کے لیے یا اس کی خوبصورت ادائیگی کی مشق کرنے کی غرض سے الفاظ کو دہرایا جائے تو اس میں حرج نہیں ہے۔ اس سے ان شاء اللہ، سننے اور پڑھنے دونوں کا ثواب ملے گا۔ قرآن مجید میں سورۃ القیامۃ میں قرآن مجید کی تلاوت سنتے وقت جس دہرانے سے منع کیا گیا ہے، وہ ایسا دہرانا ہے جو استماع یعنی کان لگا کر سننے میں ہی رکاوٹ بن جائے جیسا کہ استاذ اپنے شاگرد کو سکھانے کے لیے پڑھے لیکن شاگرد مکمل سننے سے پہلے ہی پڑھنا شروع کر دے۔