ملحد (atheist) کا کہنا ہے کہ جہنمی جس سیکس اور شراب کی وجہ سے جہنم میں جائیں گے، جنتیوں کو وہی سیکس اور شراب جنت میں دی جائے گی، یہ کیا بات ہوئی؟
جواب: پہلی نظر میں ملحد کی بات میں کوئی اعتراض معلوم ہوتا ہے لیکن ذرا غور کریں تو اس کا اعتراض بالکل بے جا اور سطحی نوعیت کا ہے۔جہنم میں لوگ سیکس کی وجہ سے نہیں جائیں گے بلکہ اس سیکس کی وجہ سے جائیں گے کہ جس سیکس سے انہیں منع کیا گیا تھا۔ تو اگر اس نے بیوی سے سیکس کیا ہے تو اسے دین نے صدقہ اور ثواب کا کام کہا ہے اور ایسا سیکس جنت میں جانے کے اسباب میں سے ایک سبب ہے۔ البتہ اگر اس نے ایسا سیکس کیا کہ جس سے اللہ عزوجل نے منع کیا تھا جیسا کہ نکاح کی بجائے زنا کیا تو ایسا سیکس جہنم میں جانے کا سبب ہے۔ اور جنت میں بھی اسی سیکس کی اجازت ہے کہ جس کی دنیا میں اجازت تھی لہذا جنت میں حوروں کو ازواج کہا گیا ہے یعنی وہ ان کی بیویاں ہوں گی اور ہر کوئی اپنی حوروں اور بیویوں ہی سے مستفید ہو گا، وہاں بھی کوئی فری سیکس سوسائٹی قائم نہیں ہو گی۔
اسی طرح جہنمی جہنم میں جس شراب کے پینے کی وجہ سے جائے گا وہ جنتیوں کی شراب نہیں ہو گی۔ جنتیوں کی شراب کا جو وصف کتاب وسنت میں بیان ہوا ہے، وہ یہ ہے کہ اس کو زیادہ پی لینے کے بعد بھی کوئی سر درد نہ ہو گا اور نہ ہی انسان بہکی بہکی باتیں کرے گا۔ اس کا ذائقہ لذت بخش ہو گا نہ کہ تلخ،اور اس کی خوشبو مشک کے جیسے ہو گی نہ کہ وہ بدبودار ہو گی۔تو جو شراب جہنم جانے کا سبب بنے گی وہ جنت میں نہیں ہو گی۔ اور اگر آپ دنیا میں ایسی شراب پیتے ہیں کہ جو نہ تلخ ہے، نہ بدبودار، نہ اس میں نشہ ہے اور نہ زیادہ پینے سے طبیعت میں بوجھل پن پیدا ہوتا ہے تو بھئی، ایسی شراب کی وجہ سے آپ ہر گز جہنم میں نہیں جائیں گے، دبا کر پیئیں۔ قرآن مجید نے جنتیوں کی شراب کو ”شراب طہور“ کہا ہے اور عربی میں شراب کا لفظ ”مشروب“ (drink) کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ اور اسے ”خمر“ اہل عرب کی جنت میں محض رغبت بڑھانے کے لیے کہا گیا ہے ورنہ اس میں “خمر” والی بات کوئی نہ ہو گی۔