یہ سوال کئی ایک لوگ کرتے ہیں، اور بہت اہم سوال ہے، خاص طور ان میاں بیوی کے لیے، جو بیچارے ایک دوسرے سے بہت ہی تنگ ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ صرف بچوں کی خاطر نباہ کیے ہوئے ہیں۔ بہرحال اس قسم کے خیالات دراصل شیطان کا وسوسہ ہیں کہ جب تک دونوں حیات ہوتے ہیں تو باہمی اختلافات اور روز روز کے جھگڑوں کی وجہ سے ایک دوسرے کی شکل دیکھنے کے روادار نہیں ہوتے۔ لیکن جب ان میں سے کوئی ایک دنیا سے چلا جاتا ہے تو دوسرا اس کے پیچھے روتا رہتا ہے اور اب اسے لگتا ہے کہ ان لڑائی جھگڑوں کی وجہ سے ہی تو اس گھر میں رونق تھی۔ تو اللہ عزوجل نے اس تعلق کو بنایا ہی ایسا ہے، اندر سے بہت مضبوط، باہر سے کھوکھلا۔

تو پہلی بات تو یہ ہے کہ جنت میں بھی نکاح اور شادی ہو گی جیسا کہ اللہ عزوجل نے فرمایا:

كَذَلِكَ وَزَوَّجْنَاهُمْ بِحُورٍ عِينٍ ﴿الدخان:۵۴﴾
ترجمہ: ہم ان کے نکاح میں موٹی آنکھوں والی حوریں دے دیں گے۔

تو جو عورت اور مرد اس دنیا میں کنوارے رہ گئے تو جنت میں ان کو اختیار ہو گا کہ آپس میں نکاح کر لیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ جنت میں کوئی سیکس فری سوسائٹی نہیں ہو گی کہ ہر مرد اور عورت کو آپس میں تعلق قائم کرنے کی اجازت ہو تو ایسا نہیں ہو گا۔ جو بھی تعلق قائم ہو گا، وہ نکاح کے ذریعے ہو گا۔ اور مرد کے نکاح پر چار کی پابندی بھی نہیں ہو گی جیسا کہ سنن الترمذی کی روایت میں ہے:

وَيُزَوَّجُ اثْنَتَيْنِ وَسَبْعِينَ زَوْجَةً مِنْ الْحُورِ الْعِينِ
ترجمہ: شہید کا نکاح بہتر (۷۲) جنتی عورتوں سے کیا جائے گا۔

اس روایت کو علامہ البانی نے ’صحیح‘ کہا ہے۔

تیسری بات یہ کہ جنت میں بھی اخلاقی اقدار قائم ہوں گی، البتہ اس طرح کی شریعت کے ہم پابند نہیں ہوں گے جیسا کہ دنیا میں پابندی ہے کہ جنت آسائش ہے، بوجھ نہیں۔ البتہ وہ اخلاقی اقدار جو انسانی فطرت کا حصہ ہیں تو وہ باقی رہیں گی جیسا کہ کوئی شخص اپنی محرم عورت یعنی ماں بہن سے نکاح نہیں کرے گا، زنا نہیں ہو گا، مرد وزن میں فاصلہ رہے گا، شرم وحیا ایک اخلاقی قدر کے طور باقی ہو گی جیسا کہ اللہ عزوجل نے جنتی عورتوں کے بارے فرمایا:

فِيهِنَّ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَلا جَانٌّ ﴿الرحمن:۵۶﴾
ان جنتوں میں ایسی بیویاں ہیں جنہوں نے اپنی نگاہیں نیچی رکھی ہوں گی اور انہیں اس سے پہلے کسی جن یا انسان نے چھوا تک نہ ہو گا۔

تو جنتی عورت میں شرم وحیا کے ساتھ شرم گاہ کی حفاظت کا تصور بھی دیا گیا ہے۔

چوتھی بات یہ کہ اگر کوئی شخص دنیا میں کسی سے محبت کرتا ہے لیکن اس سے شادی نہ ہو سکی تو کیا جنت میں اس سے شادی کر پائے گا؟تو بظاہر اس کا جوا ب ہاں میں ہے جیسا کہ قرآن میں ہے:

وَفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ الأَنْفُسُ وَتَلَذُّ الأَعْيُنُ وَأَنْتُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿الزخرف:۷۱﴾
شواور ان جنتوں میں تمہیں وہ سب کچھ ملے گا جس کی تمہارا نفس خواہش کرے گا اور وہ بھی کہ جس سے تمہاری آنکھیں ٹھنڈی ہوں۔

اور اگر کسی کی دنیا میں شادی ہوئی لیکن وہ جنت میں کسی اور کے ساتھ رہنا چاہتا ہے تو کیا اسے اس کی اجازت ہو گی؟ تو بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ جیسے دنیا میں اجازت ہے کہ اپنا پارٹنر تبدیل کر لے تو جنت میں بھی یہ اجازت ہو گی۔ ارشاد باری تعالی ہے:

وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ ﴿فصلت:۳۱﴾
اور جنت میں جو تمہارا نفس چاہے گا وہ ملے گا، اور جو بھی تم مانگو گے وہ بھی ملے گا۔

اسی طرح روایات میں میت کے لیے مسنون دعا میں ہے کہ اسے دنیا کے پارٹنر سے بہتر پارٹنر ملے: وأبدله داراً خيراً من داره، وأهلاً خيراً من أهله، وزوجاً خيراً من زوجه۔