دوست کا سوال یہ ہے کہ شادی کی مناسب عمر کیا ہے اور وہ عمر کون سی ہے کہ جس کے بعد ہم یہ کہہ سکیں کہ اس عمر میں شادی کرنے والے شادی میں تاخیر کر رہے ہیں؟ شادی میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے، یہ بات درست ہے لیکن تاخیر خود بھی تو ایک اضافی اور ریلیٹو اصطلاح ہے کہ ہر کسی کا تاخیر کا اپنا ہی ایک تصور ہوتا ہے جو دوسرے سے میچ نہیں کر رہا ہوتا ہے۔

جواب: دین اسلام میں بلوغت کے بعد جلد ہی شادی کر لینے کو پسند کیا گیا ہے اگرچہ اس کے لیے کوئی عمر مختص نہیں کی گئی ہے۔ دینی تعلیمات اور معاشرتی رجحانات کو سامنے رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ شادی کی بہترین عمر سترہ اور اکیس ہے یعنی لڑکی کے لیے سترہ سال اور لڑکےکے لیے اکیس سال۔ یا اگر یہ ممکن نہ ہو تو لڑکی کی اکیس اور لڑکے کی تئیس تک بھی ٹھیک ہے۔ اور لڑکی کی تئیس اور لڑکے کی پچیس تو تاخیر میں شامل ہے اور اس کے بعد تو بہت زیادہ تاخیر ہے۔

شادی میں لڑکے کی عمر لڑکی کی نسبتاً زیادہ ہونی چاہیے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ لڑکوں میں میچورٹی ذرا دیر سے آتی ہے اور ان پر گھر کی ذمہ داری بھی ہوتی ہے لہذا اکیس سے پہلے لڑکے کی شادی شرعاًتو جائز ہے لیکن لڑکا چونکہ عام طور میچور نہیں ہوتا لہذا گھر کا نظام چلانے اور بیوی سے تعامل (dealing) میں دشواری ہو گی۔ لیکن اگر فیملی سسٹم ہے اور ابا جان ساری مالی ذمہ داریاں اٹھا رہے ہیں اور اولاد کو ازدواجی زندگی میں گائیڈ کرنے کے لیے بھی موجود ہیں تو پھر تو سترہ سال کے لڑکے کی شادی کر دینے میں بھی حرج نہیں ہے۔

بہترین عمر یعنی سترہ اور اکیس میں شادی آپ کی سود مندی اور بار آوری (productivity) بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان کی سود مندی (productivity) میں بڑی رکاوٹ اس کا یکسو نہ ہونا ہوتا ہے اور شادی انسان کو بہت حد تک یکسوئی عطا کرتی ہے۔اوراس یکسوئی کے نتیجے میں انسان بہت سے ایسے کام کر سکتا ہے کہ جنہیں انتشار ذہنی کے ساتھ کرنا ممکن نہیں ہوتا ہے۔ تو جب پریشان شادی سے پہلے بھی رہنا ہے اور شادی کے بعد بھی تو بہترین عمر میں شادی کر کے اپنے ان مسائل کو جلد سلجھا لیں کہ جنہیں آپ نے شادی کے بعد فیس کرنا ہی کرنا ہے، چاہے عمر کے کسی حصے میں بھی شادی ہو۔

شادی میں تاخیر کے بڑے نقصانات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بہتر سے بہتر کی امید میں مزید تاخیر ہوتی ہی رہتی ہے یہاں تک کہ انسان کی شادی کی عمر نکل جائے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جیسے جیسے عمر بڑھتی جاتی ہے تو میچورٹی اور سوشل اسٹیٹس مثلا تعلیم، روز گار اور آمدن میں اضافے کی وجہ سے آپ کی ڈیمانڈ بھی تصوراتی بن جاتی ہے یعنی آپ ایسے لڑکے اور لڑکی کی تلاش میں ہوتے ہیں جو آرڈر پر کسی فیکٹری میں بنوائی یا بنوایا تو جا سکتا ہے لیکن حقیقی معاشرے میں اس کا ملنا مشکل ہوتا ہے۔ پھر شادی نہ ہونے کی وجہ سے بڑی عمر میں نفسیاتی مسائل کا بڑھ جانا بھی ایک بڑا نقصان ہے اور خاص طور لڑکیوں کے ذہنی مسائل بہت حد تک دب جاتے ہیں اگر ان کی شادی بہترین عمر میں کر دی جائے۔ باقی ہمارے قانون میں بھی اٹھارہ سال کی عمر میں لڑکے اور لڑکی کو آئی۔ڈی کارڈ جاری کر دیا جاتا ہے یعنی انہیں قانونی طور بڑا ہونے کا سرٹیفکیٹ مل جاتا ہے۔ اس عمر میں اگر ان سے کوئی جرم ہو جائے تو وہ پورے طور مجرم اور سزا کے حقدار قرار پاتے ہیں۔