محبت اور انا انسان میں دو قوی ترین جبلتیں ہیں اور انسانی تعلقات کے بناؤ اور بگاڑ میں دونوں ایک ہی وقت میں کارفرما ہوتی ہیں۔ اگر پہلی غالب آ جائے تو رشتہ چل جاتا ہے اور دوسری غلبہ پا لے تو رشتہ ٹوٹ جاتا ہے۔ جہاں محبت شدید ہو وہاں انا غالب آ جائے تو انسان درد (pain) لے لیتا ہے اور یہی درد نفسیاتی مسائل کی جڑ ہے۔ اچھی کاؤنسلنگ یہ ہے کہ انا کو توڑے بغیر محبت کی جبلت کے تابع کر دیا جائے۔ جو میاں بیوی علیحدگی کے بعد اذیت محسوس کریں تو ان کا اصل مسئلہ یہی ہے کہ تعلق بہت گہرا ہے، بھلے لاکھ نفرت کا اظہار کریں۔

انا کی موت


انا کی موت تو خود انسان کی موت ہے لہذا انسان کے لیے یہ ناقابل برداشت ہے۔ انسان، انا کے علاوہ ہے ہی کیا۔ یہ انا ہی تو ہے جو اس کے ہونے کا شعور ہے۔ آپ اس سے اس کے ہونے کا شعور چھین کر اسے زندہ رہنے کا مشورہ کیسے دے سکتے ہیں! وہ اپنا ہونا کیسے بھول سکتا ہے۔ انا کی بقاء، انسان کی بقاء ہے۔ اگر ضرورت ہے تو اس جبلت کو کسی دوسری جبلت کے تابع کرنے کی نہ کہ اس جبلت ہی کو مار دینے کہ جس کی وجہ سے انسان اپنا موجود ہونا کوالیفائی کر رہا ہے۔ آپ بچے پر غور نہیں کرتے کہ وہ اپنے نفس کے بارے کتنا خود غرض ہوتا ہے اور کبھی بھی اپنے بہن بھائیوں کو اپنے پر ترجیح نہیں دیتا کہ وہ اسی فطرت پر پیدا ہوا ہے کہ اسے سب سے زیادہ محبت اپنے آپ سے ہو اور اس کے نزدیک سب سے اہم اس کا مفاد ہو۔

بیوی اور شوہر


ہمارے ناول نگاروں اور شاعروں نے محبوبہ کی محبت کو بہت آئیڈیئلائز بھی کیا ہے اور فلوسوفائز (philosophize) بھی لیکن بیوی کی محبت کو نہیں۔ میں یہ نہیں کہتا کہ انہیں اس کا تجربہ نہیں ہوا، لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ یہ اس محبت کے راز نہیں جان سکے۔ طلاق یا علیحدگی (separation) کے بعد کی ذہنی کوفت اور قلبی اذیت بتلا رہی ہے کہ محبت بہت شدید تھی۔

قطع تعلقی اور ناراضی


تعلق توڑنے میں جلدی نہ کریں، چاہے اسباب کچھ بھی ہوں، کہ توڑنے کے بعد احساس ہو گا کہ تعلق کتنا گہرا اور سچا تھا۔ رہی ناراضی تو اس سے مت ڈرو کہ وہ سچے تعلق کو مزید مضبوط کر دیتی ہے، چاہے وہ اولاد اور والدین کا ہو، میاں بیوی کا ہو، استاذ شاگرد کا ہو یا دوست کا دوست سے ہو۔

محبت اور دعا


جس نے بھی کہا درست کہا کہ جس کے لیے تم تنہائی میں دعا کرتے ہو، تمہیں اس سے محبت ہے، چاہے والدین ہوں،اساتذہ ہوں، اولاد ہو، بہن بھائی ہو، شریک حیات ہو یا دوست ہو۔ اور جتنے جذب سے کرتے ہو، اتنی ہی شدید ہے۔ اور اگر نہ بھی ہو تو اس عمل سے ضرور پیدا ہو جائے گی۔

بیوی کی دینداری


جو اپنے آپ کو اپنی بیوی سے زیادہ دیندار سمجھتا ہو، وہ عموماًنیک ہونے کے وہم میں مبتلا رہتا ہے۔ اور جو مذہبی آدمی اپنی بیوی کو اپنے سے نیک سمجھتا ہو، اس میں تم عاجزی ہی پاؤ گے۔

باپ اور اولاد


شاعروں کا کہنا ہے کہ ماں کو اولاد سے زیادہ محبت ہوتی ہے لیکن ہمارا مشاہدہ یہ ہے کہ کبھی ماں کی زیادہ ہوتی ہے اور کبھی باپ کی اور یہ حالات ہیں جو اس کا تعین کرتے ہیں۔ کبھی بچہ رات بھر بیمار رہتا ہے، ماں کی آنکھ لگ جاتی ہے، لیکن باپ کی نہیں، چاہنے کے باوجود بھی نہیں۔ باپ کی محبت ذمہ داری پیدا کرتی ہے اور ماں کی احتیاط۔

حجاب اور زینت


مرد کی زینت داڑھی میں ہے اور عورت کی حجاب میں۔ اور حجاب نہ صرف محبوب کے جمال کو بڑھا دیتا ہے بلکہ عاشق کی طلب کو بھی۔ شاید اللہ کے حجاب میں رہنے کی یہی حکمت ہے۔ کاش کوئی بے حجاب عورتوں کو بھی یہ سمجھا دے۔