دوست کا سوال ہے کہ اکثر مزارات پر ایک چندہ باکس یا تجوری موجود ہوتی ہے کہ جس میں لوگ پیسے ڈالتے ہیں۔ تو کیا ایسی رقم اٹھا لینا شرعا چوری کہلاتا ہے؟
جواب: یہ مال اٹھانا ہر گز چوری میں داخل نہیں ہے بلکہ مسکین اور فقیر کے لیے ایسے مال اور اشیاء کو اٹھا کر اپنے استعمال میں لانا بالکل جائز ہے جیسا کہ چندے کے پیسوں سے کھانا کھا لیا یا مزار کی چادر سے اپنا جسم ڈھانپ لیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس مال کا شرعا کوئی مالک نہیں ہے۔
ہمیں یاد ہے کہ بچپن میں ہمارے گاؤں میں حفظ کے مدرسہ کے ساتھ ایک مزار تھا۔ مدرسہ میں رات کو اکثر لائٹ چلی جاتی تھی اور مغرب تا عشاء حفظ کلاس میں متبادل بتی کا انتظام نہ تھا۔ تو بعض طلباء مسجد کے ساتھ قبرستان میں موجود مزار پر پڑے چراغ اٹھا لاتے تھے کہ جن کی روشنی میں ہم قرآن مجید پڑھتے تھے۔ اب صاحب قبر کو ان چراغوں کی کیا ضرورت تھی؟ کیا ایسے قبر کے اوپر چراغ جلانے سے اس قبر میں روشنی ہو جائے گی؟ مزاروں پر چراغ جلانا، چادریں چڑھانا، کھانے کی چیزیں پھینک جانا اور روپیہ پیسہ چندہ باکس میں ڈالنا، یہ سب محض روپے پیسے کا ضیاع ہے، اور کچھ نہیں۔
تو قبروں پر چراغ جلانے والے بھی بے وقوف عوام ہے کہ روپے پیسے کے ضیاع کے علاوہ رسول اللہ کے احکامات کی نافرمانی بھی ہے۔ مسند احمد کی ایک روایت کے مطابق آپ نے قبروں پر چراغ چلانے والوں پر لعنت بھیجی ہے۔ اسی طرح قبروں پر روپیہ پیسہ پھینک آنا اپنی محنت کی کمائی کا ضیاع ہے۔ اور ایسی رقم کا شرعی حکم لقطہ یعنی گری پڑی چیز کا ہے۔ تو وہ اگر چھوٹی موٹی ہو کہ جس سے ضرورت پوری ہو جائے تو جس کو مل جائے، اسی کی ہے۔ اور اس کے لیے اس کا استعمال جائز ہے۔ سنن ابو داود کی روایت میں ہے کہ جسے عصا، رسی یا کوڑا گرا پڑا مل جائے تو وہ اسی کا ہے۔
البتہ بڑا ہاتھ مارنا جائز نہیں ہے، بس ضرورت کے تحت مال وہاں سے اٹھا لے تو حرج نہیں ہے کیونکہ اگر فقیر اور مسکین نہیں اٹھائے گا تو کوئی بھیڑیا اٹھا لے گا جیسا کہ آج کل کی صورت حال سامنے کی ہے۔ متفق علیہ روایت میں ہے کہ آپ سے اونٹ کے بارے سوال ہوا کہ جو چرتا پھرتا ہو اور کوئی اس کی ملکیت کا دعوی نہ کر رہا ہو تو آپ نے اس سے منع کر دیا۔ لیکن جب بکری کے بارے سوال ہوا تو آپ نے کہا کہ ایسی بکری کو اپنے استعمال میں لے آؤ۔ وہ تمہاری ہے یا بھیڑیے کی ہے۔ تو بہتر ہے کہ تم استعمال میں لے آؤ۔ یہاں زندہ بھوکوں مر رہے ہیں اور سردی میں ٹھٹھر رہے ہیں اور یہ مردوں کو کھانے پیش کر رہے ہیں اور قبروں کو کپڑے پہنا رہے ہیں۔