پروردگار! ہمیں داڑھی والے ملحدوں کی صحبت سے بچا اور بے داڑھی مومنوں کی محبت نصیب فرما۔ آمین یا رب العالمین۔اس جملے کو سادہ سمجھ کر تبصرہ نہ کریں، اس میں بہت گہرائیاں اور وسعتیں ہیں۔ ایک دو کی طرف اشارہ کیے دیتا ہو کہ اللہ نہ کرے کہ مستقبل قریب میں داڑھی والے مسلمان امت کو لعن طعن کرنے اور کوسنے کا مذہبی فریضہ سر انجام دے رہے ہوں اور امت اپنے حق میں آواز بلند کرنے والوں کے لیے بے داڑھی والوں کی راہ دیکھ رہی ہو۔

اور داڑھی رکھنے سے کوئی مومن تھوڑا بن جاتا ہے، داڑھی تو ڈارون کے بھی تھی، فرائڈ کی بھی، کارل مارکس کی بھی۔ عیسائیت میں ارتداد اور مذہب بیزاری کا آغاز داڑھی والوں سے ہی ہوا تھا۔ مسلمانوں میں بھی آپ کو ایسے داڑھی والے نظر آ جائیں گے جو خدا یا مذہب یا امت سے بیزار ہیں۔

یہ تحریر داڑھی پر نقد نہیں بلکہ داڑھی والے ملحدوں سے سادہ لوح مسلمانوں کو خبردار کرنے کے لیے ہے۔ اور کسی کے الحاد کا تعین اس سے نہ کریں کہ اسے آپ سے کتنا اختلاف ہے بلکہ اس سے کہ اسے امت سے کتنا بغض ہے۔ یہ امت اس دنیا میں اللہ کے وجود اور اس کے بھیجے ہوئے دین کی واحد نشانی ہے۔ یہ نہیں، تو کون سا دین؟ اور کاہے کا ایمان؟