دوست کا کہنا ہے کہ رمضان ٹرانسمیشن کے نام پر جو کچھ دکھایا جا رہا ہے، اس کے لیے ”رمضان“ کا لفظ استعمال کرنا اس کے تقدس کو پامال کرنے کے مترادف ہو سکتا ہے لہذا ایسی آواز اٹھانی چاہیے کہ پیمرا رمضان کے نام پر کیے جانے والے ان تماشا پروگرامات کے نام تبدیل کرنے کے لیے چینلز کو مجبور کرے۔
یہ تجویز بہت عمدہ ہے، اب یہ تو ممکن نہیں ہے کہ سرکس والے اپنی سرکس بند کر دیں، کہ انہوں نے بھی تو کچھ کمانا اور کھانا ہے لیکن انھیں کم از کم یہ تو کہا جا سکتا ہے کہ اپنی سرکس کا نام”بسم اللہ سرکس“ نہ رکھو، کچھ اور رکھ لو۔ تو اسی طرح رمضان کے مہینے میں دکھائے جانے والے ان شوز کے نام سے رمضان کا لفظ نکال دیا جائے تو اس کا کوئی اور نام رکھ لیا جائے مثلاً”نیلام گھر ٹرانسمیشن“، ”لکی ٹرانسمیشن“، اور بعضوں کو تو ”سرکس ٹرانسمیشن” کا نام بھی دے دیا جائے تو بہت مناسب ہو گا۔
عوام کو رمضان ٹرانسمیشن کے ان تماشا پروگراموں پر کتنا غصہ ہے؟ اور یہ پروگرام معاشرے میں کس قدر وائلنس کا سبب بن سکتے ہیں، اس کا اندازہ آپ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ایک میسج سے لگا سکتے ہیں کہ جس میں سعودی عرب میں مقیم ایک پاکستانی ”فردوس جمال“ کہہ رہے ہیں:
”ساحر لودھی نے رمضان ٹرانسمیشن کے نام پر مسخرہ پن اور لچر پن شروع کر رکھا ہے، وہ خود آگے بھاگ رہا ہوتا ہے اور ماہ مبارک میں پورا اسلامی جمہوریہ پاکستان یہ تماشا اور بے ہودگی دیکھ رہا ہوتا ہے۔ جو بہنیں ساحر لودھی کے شو میں جاتی ہیں، ان کے لیے میرا یہ اعلان ہے کہ کوئی بھی بہن اگر موقعے کا فائدہ اٹھا کر ساحر لودھی کو جوتا مارے، اس کے لیے عمرے کی ٹکٹ کا اعلان کرتا ہوں۔ فردوس جمال، مدینہ منورہ، موبائل: 00966569502482“
اللہ عزوجل نے قرآن مجید میں اپنے نبی کو حکم دیا ہے:
تو رمضان ٹرانسمیشن کے نام پر دین کو کھیل اور تماشا ہی بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔پس اگر آپ کو اس بات سے اتفاق ہو کہ ”رمضان ٹرانسمیشن“ کے نام پر کیے جانے والے ان پروگرامات کا نام تبدیل ہونا چاہیے اور اس کے لیے پیمرا کو حرکت میں آنا چاہیے تو اس تجویز کو اپنی وال پر بھی شیئر کریں اور اپنے واٹس ایپ گروپس میں بھی شیئر کریں، شاید کے اس طرح ان میں سے کچھ کو کچھ حیاء آ جائے یا وہ اس ڈر سے اپنی اصلاح کر لیں، جزاکم اللہ خیرا۔