”ابن عربی کا تصور ختم نبوت“ ان تحریروں کا مجموعہ ہے جو پہلے پہل فیس بک ٹائم لائن پر شیئر کی گئی تھیں۔ انہیں ضروری ایڈیٹنگ اور کچھ اضافوں کے بعد ایک کتابچے کی صورت پبلش کیا جا رہا ہے۔ یہ کتابچہ ہماری نئی کتاب ”مقالات“ کا ایک باب بھی ہے لہذا اس موضوع کی اہمیت کے پیش نظر اسے علیحدہ سے بھی شائع کیا جا رہا ہے ۔ شیخ ابن عربی کے تصور توحید یا وحدت الوجود پر تو بہت کام ہوا ہے لیکن ان کے تصور ختم نبوت پر کوئی کام موجود نہیں ہے۔ تو اس کمی کو اس کتابچے کے ذریعے پورا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

اس کتابچے کا شان نزول یہ ہے کہ حال ہی میں غامدی صاحب کے حوالے سے ان کے کافی کچھ فالوورز نے سوشل میڈیا پر ایک بحث کھڑی کی تھی کہ غلام احمد قادیانی کا تصور نبوت شیخ ابن عربی اور اس جیسے متصوفین سے مستفاد ہے۔ لہذا جب ابن منصور الحلاج، با یزید بسطامی، شیخ ابن عربی اور دیگر متصوفین کی کفریہ عبارتوں کی تاویلات کر کے یا انہیں شطحیات قرار دے کر انہیں دائرہ اسلام سے خارج نہیں کیا جاتا تو یہی مارجن غلام احمد قادیانی اور ان کے پیروکاروں کو کیوں نہیں دیا جاتا۔

تو غلام احمد قادیانی اور اس کے پیروکاروں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دینے والوں میں ایک تو وہ طبقہ ہے جو صوفیاء کی کفریہ عقائد کی بھی تاویلیں نہیں کرتا بلکہ ان کا بھی اسی شد و مد سے رد کرتا ہے جیسا کہ غلام احمد قادیانی کی کفریہ عبارتوں کا رد کرتا ہے۔ البتہ یہ اعتراض اس طبقے پر سچ صادر ہوتا ہے جو روایت تصوف میں موجود خدائی اور نبوت کے دعووں کی تو تاویلات کرتے ہیں یا انہیں شطحیات قرار دے کر ان کے قائلین کو فتوے سے بچا لیتے ہیں لیکن غلام احمد قادیانی اور اس کے پیروکاروں پر ویسی ہی کفریہ عبارات صادر ہونے پر کافر ہونے کا فتوی لگاتے ہیں تو ان کے پاس اس فرق کی کیا توجیہ ہے؟

اس مقالے میں اس کا جائزہ لیا گیا ہے کہ کیا غلام احمد قادیانی اور شیخ ابن عربی کے تصور ختم نبوت میں کچھ مشترک بنیادیں موجود ہیں؟ اور کیا غلام احمد قادیانی نے واقعی میں اپنا تصور ختم نبوت شیخ ابن عربی اور دیگر متصوفین سے اخذ کیا ہے؟ اور کیا شیخ ابن عربی بھی محض تشریعی نبوت کے خاتمے کے قائل تھے؟ اور کیا شیخ ابن عربی مطلق نبوت کے جاری رہنے کے قائل تھے؟ اور کیا شیخ ابن عربی نے بھی نبوت کا دعوی کیا تھا ؟ تو ان سب سوالات کو اس کتابچے میں ایڈریس کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اور یہ بھی کوشش کی گئی ہے کہ مصادر اصلیہ کا براہ راست مطالعہ کر کے قارئین کے سامنے اصل حقیقت کو پیش کیا جائے۔ کتاب کا انتساب شیخ مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کے نام کیا گیا ہے کہ یہ کتاب انہی کی جاری کردہ تجدیدی مساعی کا تسلسل ہے۔

ڈاوٴنلوڈ