خاتون خانہ کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر انہیں ماہانہ بہت کم پاکٹ منی دیتے ہیں تو شریعت کا اس بارے کیا حکم ہے کہ شوہر کو اپنی بیوی کو کتنی پاکٹ منی دینی چاہیے۔ جواب: شریعت نے شوہروں پر جو چیز لازم کی ہے، وہ گھر اور بیوی بچوں کا خرچ ہے مثلا بیوی بچوں کو گھر کی سہولت میسر کرنا بھلے کرائے پر ہی ہو۔ نان نفقہ یا راشن کہ جسے ہم گروسری کہتے ہیں، اس کا خرچ اٹھانا۔ تو گھر، کھانے پینے کا سامان اور کپڑا لتا تو ان کا ذکر تو قرآن مجید میں آ گیا کہ یہ مرد کی ذمہ داری ہے۔

مزید یہ کہ اگر خاوند صاحب حیثیت ہے تو بیوی کو اپنی استطاعت کے مطابق سواری مثلا بائیک ہی کیوں نہ ہو بھی مہیا کرے اور خادمہ بھی کہ جسے میڈ کہتے ہیں۔ سنت اور صحابہ کی سیرت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ دونوں چیزیں بیویوں کو مہیا کی جاتی تھیں۔ اگر گاڑی کی استطاعت ہے تو خاوند کو گاڑی کی سواری مہیا کرنی چاہیے۔ اور میڈ بھی اپنی استطاعت کے مطابق رکھ کر دے جیسا کہ اس زمانے میں غلام اور لونڈیاں ہوتی تھیں جو بیویوں کے کام کاج میں ان کا ہاتھ بٹاتی تھیں۔

تو میاں بیوی کے حقوق دو طرح سے ثابت ہوتے ہیں؛ ایک شریعت سے اور دوسرا عرف سے۔ تو شرعی نصوص میں تو بیوی پر خرچ کرنے کے حوالے سے ان حقوق کا تذکرہ ہے البتہ عرف کے لحاظ سے کچھ اور حقوق بھی بیان کیے جا سکتے ہیں جیسا کہ شوہر یوٹیلیٹی بلز مثلا بجلی، گیس، پانی وغیرہ کی ادائیگی کرے۔ اس کے علاوہ بیوی کو ماہانہ پاکٹ منی دے، اپنی استطاعت کے مطابق کہ جس سے وہ اپنے میک اپ کا سامان خرید سکے یا اسے صدقہ کر کے نیکی کما سکے یا کوئی ایسی چیز خرید سکے جو عام طور شوہر سے اسے روٹین کے خرچ میں نہیں ملتی ہے۔

اب یہ پاکٹ منی کتنی ہونی چاہیے؟ تو یہ چونکہ شرعی حق نہیں ہے بلکہ عرفی حق ہے لہذا اس کا تعین بھی عرف سے ہی کرنا چاہیے۔ مجھ سے پوچھا جائے تو شوہر کی تنخواہ یا کمائی اگر اچھی ہے یعنی لاکھوں میں ہے تو بیوی کو عشر یعنی دسواں حصہ پاکٹ منی دے مثلا جس کی تنخواہ دو لاکھ ہے تو وہ بیس ہزار تو پاکٹ منی نکالے۔ اور اگر اس کی تںخواہ اچھی نہیں ہے تو نصف عشر کر لے یعنی بیسواں حصہ پاکٹ منی دے۔ مثلا جس کی تنخواہ بیس ہزار ہے تو وہ ایک ہزار پاکٹ منی تو نکالے۔

شوہروں کو اس پر چین بجبین نہیں ہونا چاہیے کہ ایک اور خرچ ہمارے ذمہ ڈال دیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بیویوں کے کچھ عرفی حقوق ہیں تو شوہروں کے بھی کچھ عرفی حقوق ہیں مثلا یہ کہ اس کی بیوی اس کے والدین یعنی اپنے ساس سسر کا کرے وغیرہ۔ شوہر بیویوں کے عرفی حقوق پورے کریں گے تو امید ہے کہ بیویاں بھی ان کے عرفی حقوق پورے کریں گی۔