بعض خواب بہت واضح ہوتے ہیں، بالکل عیاں (explicit) اور واضح کہ جن کی تعبیر کی بھی ضرورت نہیں پڑتی، جیسا کہ اگر کوئی خواب میں یہ دیکھے کہ اس نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی ہے، تو طلاق کا معنی بالکل واضح ہے اور وہ جدائی اور مفارقت (separation) ہے لہذا اس خواب کی تعبیر یہی ہے کہ میاں بیوی میں جدائی ہو جائے گی۔ البتہ یہاں یہ امکان ہے کہ یہ خواب، خواب دیکھنے والے کی نفسی کیفیت ہو یعنی اس کی اپنی بیوی سے لڑائی چل رہی ہو اور وہ اسے طلاق دینے کا سوچ رہا ہو اور یہ سوچ خواب کی صورت ظاہر ہو جائے۔ لیکن اگر حقیقی زندگی میں کوئی اختلاف نہیں چل رہا اور نہ ہی شوہر کی طلاق کی کوئی سوچ ہے تو پھر ایسے خواب کا معنی طلاق ہی ہے۔
اسی طرح بعض خوابوں میں ابہام یا رمز وکنایہ ہوتا ہے۔ اگر تو یہ ابہام ابتدائی درجے کا ہو کہ ذرا ذہن پر زور دینے سے بات سمجھ آ جاتی ہے تو یہ خواب کی تعبیر کا دوسرا درجہ ہے کہ جس میں خواب ایک علامت (sign) کی مانند ہوتا ہے۔ علامت اور رمز (symbol) میں فرق ہے۔تو خواب میں اگر یہ دیکھے کہ اس نے شراب پی ہے تو یہ حرام مال کھانے کا سائن ہے۔ سائن کو آپ سائن بورڈ کی مثال سے سمجھ لیں کہ جیسے سائن بورڈ آپ کو واضح ڈائریکشن دے دیتا ہے، اسی طرح اگر خواب میں علامت ایسی ہو جو آپ کو تعبیر کے لیے ایک واضح ڈائریکشن دے دے تو اس علامت کو سائن کہتے ہیں اگرچہ منزل یعنی تعبیر تک پہنچنے کے لیے سفر پھر بھی کرنا پڑے گا۔
اگر خواب میں سانپ دیکھے تو یہ دشمن کو دیکھنے کا سائن ہے۔ اور چھپکلی کو دیکھنا حاسد کا سائن ہے۔البتہ اگر خواب میں کالی بلی دیکھے تو یہ عاشق جن کا سمبل ہے کیونکہ سانپ کی دشمنی اور چھپکلی کا حسد معروف ہے جبکہ بلی کا عشق غیر معروف۔اسی طرح اگر خواب میں اپنے آپ کو غسل کرتا دیکھے تو یہ توبہ کا سمبل ہے کہ جیسے غسل سے جسمانی پاکیزگی حاصل ہوتی ہے تو اسی طرح توبہ سے روح کی طہارت حاصل ہوتی ہے۔ اگر خواب میں یہ دیکھے کہ سامنے کے نیچے والا دانت گر گیا ہے تو اس سے مراد حمل کا گرنا ہے اور یہ سمبلائزیشن ہے۔ اور اگر دانت دوبارہ آ جائے تو اس کا مطلب دوبارہ حمل کا ٹھہرنا ہوتا ہے۔ اور بعض صورتوں میں دانت گرنے سے مراد قرض کی ادائیگی بھی ہوتی ہے اور یہ بھی سمبل ہے۔ اسی طرح خواب میں اپنے آپ کو برہنہ دیکھنا، کبھی سائن ہوتا ہے اور کبھی سمبل۔
اگر خواب میں دیکھے کہ گھوڑے پر سوار ہے تو اس کی ایک تعبیر یہ ہے کہ اسے اپنے نفس پر کنٹرول حاصل ہے تو اس صورت میں گھوڑا اس تعبیر کے لیے سائن ہو گا۔ اور اس خواب کی ایک تعبیر یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اسے سوسائٹی میں شرف ومقام حاصل ہو گا کہ گھوڑا تمکنت کی علامت ہے۔ تو اس تعبیر کے لیے گھوڑا سمبل ہے کیونکہ اس تعبیر میں سنٹرل ریفرینس شیء نہیں رہی بلکہ اس شیء سے ٹرا سینڈ کرنے والے معانی ہیں اور وہ تمکنت اور عزت و شرف ہے۔ اور عورت اگر اپنے بدن پر مردوں جیسے بال دیکھے تو یہ پریشانیوں کی کثرت ہے اور ایسے بال جھڑ جانے سے مراد پریشانیوں کا جاتے رہنا ہے۔ یہاں بھی بال، پریشانی کے لیے ایک سمبل ہے۔ سائن کی صورت میں خواب کی تعبیر آسان ہوتی ہے جبکہ سمبل کی تعبیر مہارت کے بغیر ممکن نہیں ہے کہ یہ پوری ایک سائنس ہے۔ خواب کی تعبیر میں مہارت کے لیے تین چیزیں ضروری ہے؛ ایک تعبیر کا مَلکہ جو عطائے خداوندی God gifted ہوتا ہے، دوسرا دین و دنیا کے علم میں وسعت، اور تیسرا فہم اور سوجھ بوجھ میں گہرائی۔ احمد جاوید صاحب کا کہنا ہے کہ سائن میں آبجیکٹ، سنٹرل ریفرینس ہوتا ہے جبکہ سمبل میں شیء اپنے فزیکل معانی سے ٹرا سینڈ (transcend) کر جاتی ہے۔