اکثر دوست پوچھتے ہیں کہ خواب میں ان کے دانت گر رہے ہوتے ہیں تو اس کی کیا تعبیر ہے۔ یہ ایک یونیورسل خواب ہے۔ یونیورسل خواب وہ ہوتا ہے کہ جسے ہر قوم، نسل اور مذہب کے لوگ دیکھتے ہوں۔ ایسے خوابوں کا تعلق عموما انسان کی نفسی کیفیت سے ہوتا ہے۔ متقدمین نے عام طور خواب کی تعبیر میں نفسی کیفیتوں کو کوئی خاص اہمیت نہیں دی جیسا کہ اس قسم کے خوابوں کی تعبیر سے مراد رشتہ داروں کا فوت ہونا لیا جاتا ہے۔ اور پھر ہر دانت اوپر والا ہو یا نیچے والا، اس سے انہوں نے کوئی نہ کوئی رشتہ دار مراد لے لیا ہے۔ جس نے بہت مثبت تعبیر کر لی تو وہ یہ کہ تمام دانت گرنے سے مراد لمبی عمر پانا ہے کہ اس کے تمام رشتہ دار اس کی زندگی میں ہی فوت ہو جائیں گے۔
متقدمین کا خواب کی تعبیر میں اصل فوکس مذہب رہا ہے یعنی انہوں نے خواب کی تعبیر کرتے ہوئے اس کی تعبیر کا اصل مصدر الہام کو بنایا کہ شاید شروع اسلام کے زمانے میں لوگ مذہبی اعتبار سے اچھے تھے لہذا الہامی تعبیر بھی درست ثابت ہو جاتی تھی۔ لیکن اب کے زمانے میں خواب کی تعبیر کے لیے الہام کی بجائے نفس کی طرف پہلے دیکھنا چاہیے یعنی خواب کی تعبیر میں اولین مصدر نفس کو شمار کرنا چاہیے جیسا کہ سائیکالوجی کے ڈسپلن میں اس حوالے سے کافی مواد موجود ہے کہ خواب کی تعبیر میں نفس کے کردار کو ہم کیسے سمجھ سکتے ہیں۔ تو یہ ایک پیراڈائم شفٹ ہے کہ جس کی طرف معبرین کو جانا چاہیے۔ واضح رہے کہ رسول اللہ کی ایک حدیث میں خواب کی تعبیر کے تین ممکنہ مصادر بیان ہوئے ہیں؛ الہام، شیطان اور نفس۔
آج کل زیادہ تر لوگ جو ایسا خواب دیکھتے ہیں تو اس سے مراد ان کی شخصیت کا ٹوٹنا ہوتا ہے۔ دانت انسان کے وجود کا حصہ ہے۔ اور ہر انسان اپنے بچپن میں دانتوں کے ٹوٹنے کے تجربے سے گزرتا ہے اور اس سے پریشان بھی ہوتا ہے، خاص طور بچہ، کہ جیسے اس کا وجود ٹوٹ گیا ہو۔ تو جب انسان کے وجود میں ایسی توڑ پھوڑ ہو کہ اس کی شخصیت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہی ہو تو وہ عموما ایسے خواب دیکھتا ہے کہ اس کے دانت گر رہے ہیں یا ٹوٹ رہے ہیں یا وہ اپنے دانتوں کو ایسے مسلتا ہے کہ وہ ٹوٹ جاتے ہیں۔ اور جیسے ہی انسان کی شخصیت سنبھلتی ہے تو اسے ایسے خواب آنا بند ہو جاتے ہیں۔ تو ایسے خواب کی کوئی تعبیر نہیں سوائے اس کے کہ خواب دیکھںے والا آج کل میں کچھ مسائل سے بہت پریشان ہے، اسے حوصلے کی ضرورت ہے۔
اسی طرح خواب میں کچھ لوگ زلزلے بہت زیادہ دیکھتے ہیں تو اس سے مراد یہ نہیں ہے کہ یہ کوئی الہام ہے کہ زلزلہ آنے والا ہے۔ یہ زلزلہ در اصل ان کی شخصیت کا زلزلہ ہے کہ ان پر آزمائشیں اور تکالیف اتنی آ پڑی ہیں کہ انہیں اپنے وجود میں زلزلے محسوس ہو رہے ہیں یعنی ان کی پوری شخصیت ہل گئی ہے۔ اسی طرح کچھ لوگ خواب میں قیامت کے مناظر دیکھتے ہیں کہ قیامت قائم ہو رہی ہے۔ تو یہ بھی کوئی الہام نہیں کہ قیامت ان کی زندگی میں قائم ہونے والی ہے بلکہ یا تو یہ نفس کی طرف سے تنبیہ ہوتی ہے کہ سیدھے ہو جاؤ، آج کل تم بہت بگڑ گئے ہو، اور ایسے میں نفس اپنی اصلاح کے لیے قیامت کے احوال سے مدد لیتا ہے اور ایسا نفس عموما نفس لوامہ ہوتا ہے۔ بعض صورتوں میں ایسے خواب کا مصدر الہام بھی ہو سکتا ہے لیکن اس کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں اور اس کا اندازہ خواب کے کانٹینٹ کا اینالیسس کر کے لگایا جا سکتا ہے۔
خواب کی تعبیر میں سب سے اہم کام اس کے مصدر کا تعین کرنا ہے اور پھر کانٹینٹ اینالیسس ہے۔ پہلے کے لیے حکمت کی ضرورت ہے اور دوسرے کے لیے تجربہ بہت اہم ہے۔ بعض اوقات انسان خواب میں دیکھتا ہے کہ وہ حج اور عمرہ کر رہا ہے تو یہ عموما بشارت نہیں ہوتی کہ وہ حج اور عمرہ کرے گا بلکہ یہ اس کی حج اور عمرے کی شدید خواہش ہوتی ہے جو خواب کی صورت اختیار کر لیتی ہے کہ جب دن میں انسان کی خواہش پوری نہیں ہوتی تو نفس خواب میں اسے پورا کر کے خوش ہونے کی کوشش کرتا ہے۔ ایسا کرنا نفس کی مجبوری ہے ورنہ تو وہ زندہ نہ رہ پائے۔ تو اس نفس کے خالق نے خود نفس میں ہی ایسے معیارات قائم کر دیے ہیں کہ جو اسے ہر حال میں کھڑا رہنے میں مدد فراہم کرتے ہیں کہ اس کی زندگی کے دم سے ہی سب کچھ ہے۔ کسی کو رسول اللہ نے خواب میں یہ کہا ہو کہ تمہاری شادی فلاں فلاں یا ایسے ایسے سے ہو گی تو یہ بشارت نہیں ہوتی بلکہ تجویز ہوتی یعنی سجیشن ہوتی ہے۔ بشارت سمجھنے کی صورت میں بیٹھا رہے گا اور اپنا نقصان کرے گا۔